موٹاپا صرف دیکھنے میں برا نہیں، ذہن پر کیا اثر ہوتا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سائنسی تحقیق سے پتہ چلتا ہے  کہ موٹاپا صرف دیکھنے میں برا نہیں، بلکہ ذہن پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ موٹاپے کے باعث انسانی ذہن مستقل بنیادوں پر تبدیل ہوسکتا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ جسمانی طورپر فربہ افراد میں غذائی اجزاءپر ناکافی دماغی ردِ عمل وزن کم ہونے کے بعد بھی بحال نہیں ہوتا۔ جب انسان غذا استعمال کرتا ہے تو انسانی جسم دماغ کو سگنل بھیجتا ہے تاکہ کھانے کے بعد غذائی اجزاء کی موجودگی کا علم ہوسکے جس کا مقصد کھانے کے رویے کو منظم کرنا ہوتا ہے۔

موٹاپے پر تحقیق کے دوران محققین نے اپنے مطالعے کے دوران یہ حقیقت دریافت کی کہ دبلے پتلے افراد معدے میں غذائی اجزاء کی کھوج کے ردِ عمل میں دماغی سرگرمی میں تبدیلی کا مظاہرہ کرتے ہیں تاہم موٹاپے کا شکار افراد میں یہ ردِ عمل نمایاں طور پر کم ہوتا ہے اور کم ردِ عمل کے باعث موٹے افراد کو بہت سی پیچیدگیوں کا سامنا رہتا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ دبلے پتلے افراد اور موٹے افراد میں دماغی سرگرمیوں کا یہ فرق واضح کرسکتا ہے کہ کچھ لوگوں کیلئے وزن کم کرنا اور پھر اپنے دبلے پتلے جسم کو برقرار رکھنا مشکل کیوں ہوتا ہے؟اس سائنسی تحقیق کے نتائج  گزشتہ برس نیچر میٹابولزم نامی عالمی جریدے میں شائع ہوئے تھے۔ محققین کا کہنا ہے کہ ہر سال موٹاپا لاکھوں افراد کی جان لیتا ہے۔

موٹاپے کے باعث ہر سال 40 لاکھ سے زائد افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔محققین کا ماننا ہے کہ  موٹاپے کے منفی اثرات سے نمٹنے کیلئے حیاتیاتی عوامل کو سمجھنا بے حد ضروری ہے۔ہم نے تحقیق کے دوران دبلے پتلے اور موٹے افراد کا مطالعہ کیا جو چکنائی اور گلوکوز کے انفیوژن کے بعد مختلف دماغی سرگرمی کا مظاہرہ کرتے نظر آئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ  موٹاپے کا شکار افراد کی دماغی سرگرمی جوں کی توں رہی۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اسٹریٹم پر توجہ مرکوز کرنے پر محققین کو پتہ چلا کہ گلوکوز اور چکنائی دبلے پتلے افراد کی جسمانی سرگرمی کم کرنے کا باعث بنتی ہے جبکہ موٹاپے کا شکار افراد کی دماغی سرگرمیوں میں صرف گلوکوز کے ذریعے ہی تبدیلی آتی ہے۔

Related Posts