پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نمبر گیم، قانون سازی کیلئے اتحادی اہم ہوگئے

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نمبر گیم، قانون سازی کیلئے اتحادی اہم ہوگئے
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نمبر گیم، قانون سازی کیلئے اتحادی اہم ہوگئے

اسلام آباد: پارلیمنٹ کے آج ہونےو الے مشترکہ اجلاس میں نمبر گیم اہمیت اختیار کر گئی جبکہ حکومت قانون سازی کیلئے اتحادی سیاسی جماعتوں کے اراکین پر انحصار کرنے پر مجبور ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت انتخابی اصلاحات اور دیگر اہم بلز کے تحت قانون سازی میں کامیابی کیلئے اتحادیوں پر انحصار کر رہی ہے جس کیلئے ایم کیو ایم (پاکستان) اور ق لیگ کو اعتماد میں لیا گیا جبکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین کی مجموعی تعداد 440 بنتی ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں:

وزیر اعظم قانون سازی کیلئے متحرک، پارلیمانی پارٹی کااجلاس آج طلب کر لیا

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے بڑے بھائی رفیق قمر انتقال کر گئے

ایوانِ زیریں و بالا میں حکومتی اتحاد کے 229 جبکہ اپوزیشن کے 211 اراکین موجود ہیں۔ قومی اسمبلی کی نشستیں 341 جبکہ سینیٹ کی 99 ہے۔ تحریکِ انصاف کے قومی اسمبلی میں 156، سینیٹ میں 26 جبکہ مجموعی طور پر 182 اراکین ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قومی اسمبلی میں 83، سینیٹ میں 16 جبکہ مجموعی طور پر 99 اراکین ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اراکین کی تعداد قومی اسمبلی میں 56، سینیٹ میں 20 جبکہ مجموعی طور پر 76 ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے قومی اسمبلی میں 14، سینیٹ میں 5 جبکہ مجموعی طور پر 19 اراکین ہیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی اراکینِ قومی اسمبلی 5، سینیٹرز 6 جبکہ مجموعی طور پر 11 اراکین ہیں۔ مشترکہ پارلیمنٹ اجلاس میں اتحادیوں کا کردار اہم ہوگیا۔

متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے مشترکہ پارلیمنٹ میں 10، ق لیگ کے 6 جبکہ بی اے پی کے 5 ارکان ہیں۔ اے این پی کے 3، جماعتِ اسلامی کے 2 اور نیشنل پارٹی کے بھی 2 اراکین مشترکہ پارلیمنٹ اجلاس میں شریک ہونے کیلئے تیار ہیں۔

دیگر سیاسی جماعتوں کے اراکین کی تعداد کم ہے جن میں ایک ایک رکن کے ساتھ پی کے میپ، عوامی لیگ اور جمہوری وطن پارٹی شامل ہیں۔ جی ڈی اے کے 3، بی اے پی کے 11 جبکہ جے ڈبلیو پی کا ایک رکن بھی مشترکہ پارلیمنٹ اجلاس میں شریک ہوگا۔ 

 

Related Posts