پنجاب حکومت کی جانب سے ہیلتھ سیکٹر میں اربوں روپے خرچ کرنے کے دعوے تو گونج رہے ہیں مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس منظر پیش کر رہی ہے۔ صوبے بھر کے سرکاری اسپتالوں میں بنیادی طبی سہولیات کی عدم فراہمی نے انسانی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کای ہے کہ گزشتہ دو برسوں میں پنجاب کے مختلف اضلاع کے چھوٹے بڑے سرکاری اسپتالوں میں 270 سے زائد نوزائیدہ بچے صرف اس لیے جان کی بازی ہار گئے کہ انہیں بروقت طبی امداد نہ مل سکی۔
کہیں آکسیجن ختم ہو گئی، کہیں نرسنگ اسٹاف موجود نہ تھا، اور کہیں آگ لگنے جیسے اندوہناک واقعات میں معصوم زندگیاں بے بسی سے موت کے حوالے کر دی گئیں۔
نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرکاری دستاویزات کے مطابق پنجاب بھر میں سرکاری اسپتالوں اور طبی مراکز کی تعداد 4572 ہے جبکہ لاہور شہر میں یہ تعداد 136 بتائی گئی ہے۔
اس کے باوجود ایسی دل دہلا دینے والی اموات اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ محض تعداد سے نہیں بلکہ معیار سے نظامِ صحت کو جانچا جاتا ہے اور پنجاب اس امتحان میں بُری طرح ناکام دکھائی دیتا ہے۔
ذرائع کے مطابق صوبے بھر میں نوزائیدہ بچوں کے لیے قائم کی گئی نرسریز میں سہولیات کا شدید فقدان ہے۔
کئی اسپتالوں میں نرسریاں یا تو مکمل طور پر غیر فعال ہیں یا وہاں بنیادی مشینری اور تربیت یافتہ عملے کی قلت ہے۔ ان نرسریوں کی حالت زار کھنڈر جیسی ہے، جہاں زندگی کی امید کی بجائے بے بسی کی تصویر دکھائی دیتی ہے۔