نیوزی لینڈ کی حکومت نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ملک کی طرف متوجہ کرنے کے لیے ویزا پالیسی میں نرمی کر دی ہے۔ نئی تبدیلیوں کا مقصد ملکی معیشت کو فروغ دینا اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے۔
نئی پالیسی یکم اپریل 2025 سے نافذ ہوگی جس کے تحت دو نئی ویزا کیٹیگریز متعارف کرائی گئی ہیں جس میں گروتھ کیٹیگری اور بیلنسڈ کیٹیگری شامل ہیں۔
ان کیٹیگریز کے تحت ویزا حاصل کرنے کے لیے سرمایہ کاروں کو کچھ شرائط پر عمل کرنا ہوگا۔ نئی پالیسی کے مطابق، کم از کم 75 فیصد سرمایہ شیئر مارکیٹ یا بانڈز میں لگانا لازمی ہوگا، جبکہ زیادہ سے زیادہ 25 فیصد رقم بینک اکاؤنٹس یا ٹرم ڈیپازٹس میں رکھی جا سکتی ہے۔ اس سے پہلے بینک میں 100 فیصد سرمایہ رکھنا ممکن تھا۔
نئی پالیسی کے تحت سرمایہ کاروں کو اب پراپرٹی ڈیولپمنٹ کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کی اجازت مل گئی ہے، جو پہلے ممنوع تھی۔ویزے کے لیے مکمل رقم کی فوری ادائیگی ضروری ہوگی، اور اب سرمایہ کاری کی کوئی حد مقرر نہیں ہے۔
حکومت نے آن کال انویسٹمنٹس کی سہولت بھی متعارف کرائی ہے، جس کے تحت سرمایہ کار اپنے فنڈز کو وقتی طور پر بینک، بانڈز یا لسٹڈ اسٹاکس میں رکھ سکتے ہیں اور بعد میں کسی مینیجڈ انویسٹمنٹ میں منتقل کر سکتے ہیں۔
سرمایہ کاروں کے نوزائیدہ بچے بھی ڈیپنڈنٹ چائلڈ ریذیڈنٹ ویزا کے تحت نیوزی لینڈ میں مستقل رہائش کے اہل ہوں گے جبکہ نئی پالیسی میں ایک بڑی سہولت یہ بھی دی گئی ہے کہ ویزا کے لیے انگلش زبان کی شرط ختم کر دی گئی ہے تاکہ مختلف زبانیں بولنے والے سرمایہ کار بھی آسانی سے اس پروگرام سے فائدہ اٹھا سکیں۔
سرمایہ کاری کو 6 ماہ کے اندر مکمل کرنا ہوگا تاہم ضرورت پڑنے پر مزید 6 ماہ کی توسیع بھی لی جا سکتی ہے۔ درخواست دینے کے لیے موجودہ آن لائن فارم ہی استعمال کیا جائے گا، جسے جلد نئی پالیسی کے مطابق اپڈیٹ کر دیا جائے گا۔