سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے جدید شہر کے منصوبے میں 90 لاکھ شہریوں کو بسانا چاہتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ولی عہد محمد بن سلمان نے پیر کو اعلان کیا کہ وہ ایک جدید شہر بنانا چاہتے ہیں، جس کے منفرد ڈیزائن میں آمنے سامنے دو ہوبہو عمارتیں کھڑی دکھائی دیتی ہیں جو 500 میٹر اونچی ہیں، یعنی امپائر سٹیٹ بلڈنگ سے بھی بڑی۔ ان عمارتوں کی چوڑائی 100 کلومیٹر سے بھی زیادہ بتائی گئی ہے۔
یہ سعودی شہزادے کے 500 ارب ڈالر کے نیوم پراجیکٹ کا حصہ ہیں جس کے ذریعے بیلجیئم جتنے صحرا کو جدید شہر میں تبدیل کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
سعودی ولی عہد نے اس میگا پراجیکٹ کا اعلان 2017 میں کیا تھا اور اس سلسلے میں یہ عہد کیا گیا تھا کہ اس منصوبے سے ایک جدید تر شہری زندگی کی بنیاد رکھی جائے گی۔ اس کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے کی توقع کی جا رہی ہے تاکہ معیشت پر سے تیل کی برآمد کا انحصار کم کیا جاسکے۔
مگر پانچ سال گزرنے کے باوجود نیوم منصوبہ تاخیر کا شکار ہے جس میں سب سے بڑی مشکل سعودی شہزادے کے خوابوں کو عملی جامہ پہنانا ہے۔
سعودی ولی عہد کا خواب ہے اندھیرے میں جگمگاتے ساحل، وسیع عریض صحراؤں والے ملک میں اربوں درخت، مقناطیسی قوت سے زمین کے اوپر دوڑتی مسافر ٹرینیں، ایک نقلی چاند، صحرا کے ساتھ ساتھ 100 میل طویل ماحول دوست شہر کا۔
سعودی عرب اپنے ملک کو سرسبز بنانے کے عزم کے تحت ایک ایسا شہر بسانا چاہتا ہے۔
کیا حقیقت میں ایسا ممکن ہے؟