نیٹو سیکرٹری جنرل مارک رُٹے کی جانب سے “ڈیڈی” کہے جانے کے معاملے پر ان کی وضاحت نے تنازعہ ختم کر دیا کہ اُنہوں نے امریکی سابق صدر ٹرمپ سے ذاتی طور پر یہ لفظ استعمال نہیں کیا۔
مارک رُٹے نے واضح کیا کہ ڈیڈی ایک محاورتاً استعارہ تھا جو دراصل یورپی ممالک کے امریکہ کے تئیں اعتماد کو پیش کرتا ہے کہ کبھی کبھی “والد” کو سخت لہجہ اپنانا پڑتا ہے تاکہ تنازعے رک سکے ۔
رُٹے نے مزید کہا کہ انہوں نے یہ لفظ بطور عمومی بیان استعمال کیا نہ کہ صدر ٹرمپ کے ذاتی طور پر مخاطب کرنے کے لیے۔ ان کے مطابق، کچھ یورپی ممالک کبھی کبھار پوچھتے ہیں، امریکہ ہمارے ساتھ رہے گا؟ اور یہی جذباتی صورتحال وہ “ڈیڈی” لفظ سے بیان کر رہے تھے ۔
اصل واقعہ نیٹو سربراہی اجلاس اِن دی ہیگ میں پیش آیا جب ٹرمپ نے ایران و اسرائیل کے تنازع کو اسکول کے کھیل کے بچوں کی طرح قرار دیا تھا۔
اس پر رُٹے نے کہاکہ پھر والد کو بعض اوقات سخت زبان استعمال کرنی پڑتی ہے تاکہ لڑائی رک جائے۔ اگرچہ اس تبصرے پر دنیا بھر میں ہلچل مچ گئی لیکن رُٹے نے زور دے کر کہا کہ اس میں کوئی ذاتی یا دلچسپ لطیفہ نہیں تھا بس ایک رشتہ دارانہ استعارہ تھا ۔
یہ واقعہ نیٹو رومانس اور سیاسی حکمتِ عملی کا دلچسپ امتزاج بن گیا جہاں ایک سنجیدہ عالمی تنازعے کے بیچ، قیادت کا انداز نرم اور مضبوط دونوں پہلوؤں کا مظہر بن گیا ۔