واشنگٹن: امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے (ناسا) نے 28 ارب ڈالر کی لاگت کے ساتھ چاند پر واپسی کا فیصلہ کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ناسا نے اپنے خلا بازوں کو چاند پر واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی لاگت کا تخمینہ 28 ارب ڈالر لگایا گیا ہے جو کم و بیش 46 کھرب، 57 ارب 85 کروڑ 32 لاکھ روپے بنتے ہیں جو امریکی حکام کیلئے بھی ایک خطیر رقم ہے۔
امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے (ناسا) کے اِس فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ کی منظوری بھی حاصل کر لی گئی۔ کانگریس کو رواں برس 3 نومبر میں الیکشن میں حصہ لینا ہے جسے امریکی کی طرف سے یہ منصوبہ اولین ترجیح کے طور پر بھجوایا گیا۔
صحافیوں سے پیر کے روز گفتگو کے دوران ناسا نے آگاہ کیا کہ ہم آرٹیمس مشن کے ذریعے اپنے خلاءبازوں کو دوبارہ سن 2024ء میں چاند پر بھیجیں گے۔ ناسا کے ایڈمنسٹریٹر جم بریڈسٹائن نے کہا کہ ناسا کے کام کیلئے سیاسی خطرات سب سے بڑے رہے۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے (ناسا) نے کہا کہ زندگی کی تلاش کے دوران چاند پر زنگ لگنے کا عمل شروع ہوگیا جس کی کوئی سائنسی توجیہہ موجود نہ ہونے پر سائنسدان چونک گئے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر6 ستمبر کے روز اپنے پیغام میں خلائی تحقیقاتی ادارے (ناسا) نے کہا کہ ہمارے چاند کو زنگ لگ رہا ہے جبکہ یہ انکشاف بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارے (اسرو) اور ناسا جے پی ایل سے حاصل کردہ معلومات کی روشنی میں سامنے آیا۔
مزید پڑھیں: چاند پر زنگ لگنے کا عمل شروع، سائنسدان چونک گئےٓ