کراچی: قومی احتساب عدالت (نیب) نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما شرجیل انعام میمن کے خلاف 5 ارب 75 کروڑ روپے کی کرپشن کا کیس دوبارہ کھول دیا۔
یہ پیشرفت سپریم کورٹ آف پاکستان کے اس فیصلے کے بعد سامنے آئی جس نے نیب ترمیمی ایکٹ کو کالعدم قرار دے دیا تھا اور سیاسی رہنماؤں کے خلاف بدعنوانی کے تمام مقدمات بحال کر دیے تھے۔
سابق وزیر سندھ کیس کے دیگر ملزمان کے ہمراہ کیس کی سماعت کے لیے عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے احتساب عدالت پہنچے۔
عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا اور کیس کی سماعت وہیں سے شروع ہو گی جہاں سے اسے چھوڑا گیا تھا۔
احتساب عدالت نے آئندہ سماعت پر کیس کے گواہان اور ملزمان کو طلب کرتے ہوئے مزید کارروائی 5 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن اور دیگر 16 افراد پر محکمہ اطلاعات کے 5 ارب 75 کروڑ روپے کے اشتہاری فنڈز میں خورد برد کا الزام ہے۔
نیب نے ان کے خلاف 2016 میں مختلف اخبارات اور چینلز کو اشتہارات چلانے کے ٹھیکے دینے میں مبینہ بے ضابطگیوں میں ملوث ہونے پر ریفرنس دائر کیا تھا۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے قوانین میں کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔
شرجیل میمن کو نیب کی جانب سے دائر کردہ اپنے معلوم ذرائع آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے حوالے سے بھی ایک ریفرنس کا سامنا ہے۔ 20 جولائی کو سماعت کے دوران، عدالت نے مشاہدہ کیا کہ سپریم کورٹ نے چھ ماہ کے اندر مقدمے کی سماعت مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مزید پڑھیں:غیر شرعی نکاح کا کیس، عدالت نے عمران خان کو جواب طلبی کا نوٹس جاری کردیا
نیب کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے ریفرنس میں شرجیل میمن اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ایک ملزم کی عدم پیشی کے باعث سماعت ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر تمام ملزمان پیش ہوں۔