مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے منگل کی شام کراچی میں دوبارہ دھرنے شروع کر دیے جبکہ اہل سنت والجماعت نے بھی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے دیے ہیں۔
ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان نے شیر شاہ، مرغی خانہ، لیاری، بلوچ کالونی، اورنگی، پرانی سبزی منڈی، اور برنس روڈ سمیت 10 سے زائد مقامات پر دھرنے دیے ہیں۔ اسی دوران اے ایس ڈبلیو جے نے شارع فیصل، قائدآباد، لیاقت آباد، تیسر ٹاؤن اور دیگر مقامات پر دھرنے کا آغاز کیا۔
نماش چورنگی پر ایم ڈبلیو ایم کے دھرنے کے شرکا اور پولیس کے درمیان پورے دن جھڑپیں جاری رہیں۔ مظاہرین نے پتھراؤ کیا جس سے کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی۔ مظاہرین نے مشتعل ہو کر موٹرسائیکلیں اور ایک پولیس چوکی کو آگ لگا دی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کو آگ لگانے کے واقعات کا نوٹس لیا۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج ہر شہری کا حق ہے لیکن سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانا قابل قبول نہیں۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو صورتحال قابو میں لانے کی ہدایت دی اور رپورٹ طلب کی۔
دھرنوں کے باعث شہر بھر میں بدترین ٹریفک جام ہوگیا، خاص طور پر لیاری ایکسپریس وے، یونیورسٹی روڈ، قیوم آباد، کورنگی کاز وے اور دیگر اہم راستے بند رہے، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
یونیورسٹی روڈ: دونوں اطراف بند
قیوم آباد: ہینو چوک سے کورنگی تک بند
اورنگی ٹاؤن: میٹرو سینما روٹ بند
قائدآباد: مرغی خانہ روڈ بند
لسبیلہ سے گورو مندر: دونوں اطراف بند
انچولی سے سہراب گوٹھ: مکمل بند