لندن: برطانیہ میں 82 سالہ سفید فام خاتون کی زندگی بچانے کیلئے اپنی جان دینے والے مسلم نوجوان علی کو ہیرو قرار دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 20 سالہ مسلمان نوجوان علی ابوکر نے جمعے کو لندن کے مغربی علاقے میں 82 سالہ عمر رسیدہ خاتون بیٹی ویلش پر تشدد اور چھریاں مار کر قتل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی۔ ظلم وستم میں مداخلت پر ملزم نے جواں سال علی کی جان لے لی۔
متحدہ عرب امارات، یہودی سفیر کو گارڈ آف آنر پیش، اسرائیلی پرچم لہرادیاگیا
بھارت کا ڈیڑھ سال سے بند کرتار پور راہداری 19نومبر کو کھولنے کا اعلان
صومالی نژاد علی کنگسٹن یونیورسٹی میں زیر تعلیم اور باسکٹ بال ٹیم کے بہترین کھلاڑی کے طور پر مشہور تھا جسے سوشل میڈیا پر خراجِ تحسین پیش کیا جارہا ہے۔ معروف ویب سائٹ گوفنڈ نے علی کو سراہنے کیلئے 2روز میں 1 لاکھ 20 ہزار ڈالر جمع کرلیے۔
باسکٹ بال جونیئر کے عالمی کھلاڑی مائیکل کینتھو کے مطابق علی جیسے نوجوان کا عمر رسیدہ خاتون کی مدد کرنا حیرت انگیز نہیں کیونکہ اپنی حقیقی زندگی میں علی ہر وقت سب کی مدد کیلئے تیار تھا۔ سوشل میڈیا صارفین نے بھی علی ابوکر کی تعریف کی۔
He saved a life losing his own. 😭
Ali Abucar Ali, a 20 year old Muslim boy who was stabbed to death while rescuing an elderly white woman in her 80s during a knife attack in West London
Your stereotypical terrorist actually your hero.
Remember this next time you stereotype. pic.twitter.com/L10yeVzBOx
— StanceGrounded (@_SJPeace_) November 14, 2021
ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ اس نے ایک زندگی بچانے کیلئے اپنی جان دے دی۔ جسے نسل پرست دہشت گرد کہتے ہیں، وہ حقیقت میں آپ کا ہیرو ہے اور یہ بات اگلی بار کسی اور کو دہشت گرد قرار دینے سے پہلے یاد رکھئے گا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق علی ابوکر کے قبل پر 37 سالہ نورس ہینری لندن کی مرکزی فوجداری عدالت میں پیشی ہوگی۔ مبینہ قابل کے حملے کی زد میں آ کر معمر خاتون ویلش کی گردے کی جراحی ہوئی جو آہستہ آہستہ صحتیاب ہورہی ہیں۔