بھارت میں جب لاکھوں لوگ دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماع کے لیے پریاگ راج میں دریا کے کنارے اکٹھے ہوئے ایسے میں مہا کمبھ میلے میں اندور کی ایک نوجوان لڑکی غیر متوقع طور پر انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئی، اس کی شاندار خوبصورتی نے دیکھنے والوں اپنے سحر میں جکڑ لیا۔
سولہ سالہ مونی بھونسلے کو ان کی شاندار خصوصیات کی وجہ سے “مونا لیزا” سے تشبیہ دی گئی ہے جیسا کہ وائرل ویڈیوز میں دیکھا گیا ہے جس نے دنیا بھر کے ناظرین کو مسحور کر دیا ہے۔
غیر متوقع شہرت کے ساتھ اس کے مالی فوائد کے بارے میں افواہیں تیزی سے انٹرنیٹ پر پھیل گئیں۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق کئی وائرل پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ مونی نے مالا کی فروخت سے صرف 10 دنوں میں 100 ملین روپے کمائے ہیں۔
نو سال بمقابلہ نو ماہ: مراد کا خواب، مریم کا انقلاب، سائیں اب بھی پیچھے!
مونی نے ان افواہوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر میں نے اتنے پیسے کمائے تو میں یہاں کیوں رہوں گی اور ہار کیوں بیچوں گی؟‘‘ اس کے جواب نے ان دعوؤں کی مبالغہ آمیز نوعیت اور اس کی مالی صورتحال کی واضح حقیقت کو اجاگر کیا۔
توقعات کے برعکس مونی کی نئی شہرت نے خوشحالی نہیں لائی بلکہ اس کے ذریعہ معاش میں خلل ڈالا اور ہراساں کرنے سمیت ناپسندیدہ توجہ کی دعوت دی۔
مونی کے والد نے کہا کہ مالا خریدنے کے بجائے لوگ مونی کے ساتھ سیلفیاں لینے اور ویڈیوز ریکارڈ کرنے میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں، جس سے ان کے لیے کاروبار کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
گرتی ہوئی فروخت کے نتیجے میں مونی نے بعد میں انکشاف کیا کہ اسے اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کو سہارا دینے کے لیے 35000 روپے ادھار لینے پڑے جو کہ اچانک دولت کی وائرل داستان میں ایک ستم ظریفی ہے۔