مشہور ڈرامہ سیریل مہرا کی نویں قسط 27 جولائی کو نشر کی گئی جس میں کرداروں کی زندگیوں میں شدید جذباتی طوفان، فریب، بدلہ اور ٹوٹے ہوئے رشتوں کی کہانی کو شدت کے ساتھ پیش کیا گیا۔
اس قسط میں نمایاں کردار علیزے اور انوشے کی زندگیوں میں ایسا المیہ رونما ہوتا ہے جو ناظرین کو گہرے دکھ اور غصے میں مبتلا کر دیتا ہے۔
انوشے جو اپنی شادی کی تیاریوں میں مصروف تھی، اچانک ایک ہولناک سچائی اپنی بہن علیزے کے سامنے ظاہر کرتی ہے۔
وہ بتاتی ہے کہ ایک شخص نے اسے محبت کا جھانسہ دے کر نہ صرف شادی کی بلکہ اگلی صبح طلاق بھی دے دی۔
یہ شخص وہی نکلا جسے انوشے نے یونیورسٹی میں سب کے سامنے تھپڑ مارا تھا۔ اس شخص نے محض بدلہ لینے کے لیے شادی جیسے مقدس رشتے کا مذاق اڑایا اور ایک لڑکی کی زندگی تباہ کر دی۔
علیزے یہ سن کر نہ صرف صدمے میں آ جاتی ہے بلکہ خود پر قابو رکھتے ہوئے اپنی بہن کے لیے انصاف کی تلاش میں نکل کھڑی ہوتی ہے۔ وہ اس شخص کو روکنے کی کوشش کرتی ہے تاکہ انوشے کی زندگی مزید برباد نہ ہو۔
دوسری طرف سکندر، جو بظاہر نرم دل اور ہمدرد انسان دکھائی دیتا ہے، درحقیقت انوشے کی بربادی کا سبب بنتا ہے۔ جب انوشے اسے اپنے حاملہ ہونے کی خبر دیتی ہے تو وہ غصے سے بھر جاتا ہے اور اسے جھوٹا اور بلیک میلر قرار دیتا ہے۔
اس دوران یونیورسٹی انتظامیہ سے مدد لینے کی کوشش بھی ناکام ہوتی ہے کیونکہ وہ عدالتی احکامات کے بغیر کسی ذاتی معلومات کے افشاء سے انکار کر دیتے ہیں۔
علیزے قانونی راستہ اپنانے کا ارادہ کرتی ہے لیکن وقت کی کمی اور بہن کی بگڑتی حالت اسے شدید کرب میں مبتلا کر دیتی ہے۔
اس قسط میں ناظرین کو دکھایا گیا کہ کس طرح ایک لڑکی کے بھروسے کو روند کر، محض انا اور انتقام کی تسکین کے لیے کسی کی زندگی تباہ کی جا سکتی ہے۔
ایک طرف ماں اپنی بیٹیوں کے برائیڈل لباس میں خوشی سے آنسو بہا رہی ہے تو دوسری طرف انوشے اندر سے ٹوٹ چکی ہے اور علیزے اپنی بہن کے وقار اور حق کے لیے لڑنے نکلتی ہے۔
مہرا کی یہ قسط صرف ایک ڈرامہ نہیں بلکہ ایک معاشرتی آئینہ ہے، جو دکھاتا ہے کہ جذبات سے کھیلنے والے صرف ایک فرد کو نہیں بلکہ پورے خاندان کو برباد کر دیتے ہیں۔