بھارت میں پارلیمنٹ کے مون سون اجلاس کے پہلے ہی دن اپوزیشن جماعتوں نے پہلگام حملے اور متنازعہ آپریشن سندور پر بھرپور احتجاج کرتے ہوئے ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی کی جس کے نتیجے میں نریندر مودی حکومت کو وقتی طور پر پسپائی اختیار کرنا پڑی۔
پیر کے روز شروع ہونے والے اجلاس میں کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن ارکان نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ پہلگام حملے اور آپریشن سندور پر فوری طور پر جامع اور تفصیلی بحث کرائی جائے۔
اس احتجاج کے نتیجے میں بھارتی پارلیمنٹ کے دونوں ایوان، لوک سبھا اور راجیہ سبھا، کا اجلاس مختصر وقت کے بعد ملتوی کر دیا گیا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس تعطل نے اپوزیشن جماعتوں کو نریندر مودی اور بی جے پی حکومت پر براہ راست تنقید کا موقع فراہم کیا۔
اجلاس کے بعد اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی پارلیمنٹ میں صرف حکومتی ارکان کو بولنے کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ اپوزیشن کو مسلسل خاموش کرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ ’’میں اپوزیشن لیڈر ہوں، پھر بھی مجھے بولنے نہیں دیا گیا۔‘‘
دوسری جانب بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ مودی حکومت آئندہ ہفتے پارلیمنٹ میں آپریشن سندور پر بحث کرانے کا ارادہ رکھتی ہے تاہم اپوزیشن اسے محض وقت گزاری قرار دے رہی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بھارتی اپوزیشن نے وزیرِاعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا تھا کہ آپریشن سندور اور جنگ بندی سے متعلق معاملات پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے تاکہ قوم کو اصل حقائق سے آگاہ کیا جا سکے۔
اپوزیشن کا موقف ہے کہ مودی حکومت پہلگام حملے اور اس کے بعد کی صورتحال کے بارے میں سچ چھپا رہی ہے اور قومی سلامتی سے متعلق اہم معاملات پر پارلیمنٹ کو اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے۔
رواں سال آپریشن سندور اور پاکستان و بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی عالمی سفارتی محاذ پر خاصی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔
بھارت کو کئی بین الاقوامی فورمز پر خفت کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وزیرِاعظم مودی پر یہ تنقید شدت اختیار کر چکی ہے کہ وہ عوامی اور پارلیمانی احتساب سے چھپ رہے ہیں۔