راولپنڈی:شدید مالی بحران کا شکار میٹرو بس سروس میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث ملازمین کا احتجاج اور ہڑتال دوسرے روز میں داخل ہو گئی جبکہ ملازمین نے جمعہ کے روز ٹکٹنگ اسٹاف کے بغیربسیں چلانے کی انتظامی کوشش ناکام بناتے ہوئے میٹرو ٹریک پر دھرنا دے دیا۔
3ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث دیگر شعبوں کے ملازمین نے بھی ٹکٹنگ اسٹاف سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کام چھوڑنے کی دھمکی دے دی جمعہ کے روز انتظامیہ نے ٹکٹنگ اسٹاف کے بغیر کارڈ ہولڈر مسافروں کے لئے بسیں چلانے کی کوشش کی۔
تاہم میٹرو سروس کے تمام عملے نے مختلف مقامات پرٹریک پر دھرنا دے دیا،جس سے بس سروس مکمل طور پر معطل ہوجانے سے مسافروں کی شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا،احتجاجی ملازمین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے۔
بینرز اور کتبوں پر تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے اور انتظامیہ کے خلاف نعرے تحریر تھے جبکہ ملازمین میٹرو بس انتظامیہ کے خلاف شدیدنعرہ بازی کر رہے تھے ملازمین کا موقف تھا کہ پنجاب حکومت کا ادارہ ہونے کے باوجود میٹرو بس سروس کے معاملات مختلف نجی کمپنیوں کو دیئے گئے ہیں۔
جن میں ان کی تنخواہوں کے معاملات انباکس کمپنی کے پاس ہیں، سروس انتظامیہ کے مطابق انہوں نے کمپنی کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے رقوم منتقل کر دی ہیں لیکن کنٹریکٹر کمپنی نے3ماہ سے تنخواہیں روک رکھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان نجی کمپنیوں کے ذریعے نہ سرف میٹرو بس سروس بلکہ البائراک اور آر ڈبلیو ایم سی کے ملازمین کا بھی استحصال کیا جاتا ہے پہلے تو ہر ماہ بلا جواز بھاری کٹوتیاں ہوتی تھیں لیکن اب 3ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی مکمل بند کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ روز بروز بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باوجود کئی کئی ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے سے گھروں میں فاقوں کی نوبت آچکی ہے، جس سے جسم اور روح کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل ہو چکا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہماری تنخواہیں فی الفور ادا کی جائیں۔