آج کل ہر جگہ پر توشہ خانہ اسکینڈل زیر بحث ہے، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بدعنوانی پر 3 سال قید اور 5 سال کیلئے نااہل قرار دیا گیا ہے۔
ایم ایم نیوز نے توشہ خانہ اسکینڈل کو بے نقاب کرنے والے صحافی رانا ابرار خالد سے خصوصی نشست کا اہتمام کیا، جس کا احوال پیش خدمت ہے:
ایم ایم نیوز: توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آگیا ہے، آپ کو اب کیسا محسوس ہورہا ہے؟
رانا ابرار: میں بطور صحافی بہت اچھا محسوس کررہا ہوں کیونکہ میری کہانی درست ثابت ہوئی ہے، میں نے اس کیس کی شروعات میں ہی کہا تھا کہ یہ ایک بہت بڑی کہانی ہے جس میں عمران خان کی بدعنوانیوں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران مجھے پی ٹی آئی کے حامیوں کی طرف سے گالیاں بھی دی گئیں اور یہاں تک کہ عمران خان نے کہا کہ ایک ‘پاگل’ صحافی ان کے پیچھے پڑا ہوا ہے۔
ایم ایم نیوز: توشہ خانہ کیس کو بے نقاب کرنے کے بعد آپ کو جن مشکلات اور نتائج کا سامنا کرنا پڑا ان کی تفصیلات بتائیں؟
رانا ابرار: میرے علاوہ ایسے کئی صحافی ہیں جنہوں نے توشہ اسکینڈل کی خبر بریک کی، اگست 2020 مجھے ذرائع سے معلوم ہوا کہ توشہ خانہ کے ریکارڈ میں کچھ کمی ہے اور شواہد نامکمل ہیں۔ اسی لئے میں نے حکومت سے معلومات کے حق کے قانون کے تحت تفصیلات مانگیں۔
حکومت سے تفصیلات مانگنے پر مجھے اور میرے خاندان کو ہراساں کیا گیا۔ پی ٹی آئی حکومت کے حکم پر مجھے دو بار نوکری سے نکالا گیا۔ میری والدہ کو دھمکیاں دی گئیں۔ میرے چھوٹے بھائی رانا انور خالد نے توشہ خانہ سکینڈل کے بعد بہت قربانیاں دیں۔ ان کے خلاف پنجاب میں تین جعلی ایف آئی آر بھی درج کی گئیں۔
ایم ایم نیوز: اتنی دھمکیوں کے بعد آپ نے کبھی اس کی تحقیقات سے پیچھے ہٹنے کا نہیں سوچا؟
رانا ابرار: نہیں، کبھی نہیں، کیونکہ ایک اچھا صحافی وہی ہوتا ہے جو سچ کے راستے میں آنے والی ہر مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کرتا ہے۔
ایم ایم نیوز: کیا آپ کو پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے کیس چھوڑنے کی کوئی آفر ملی تھی؟
رانا ابرار: سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن احمد نواز سکھیرا نے مجھے ٹیلی فون کیا اور اپنے دفتر میں چائے پر مدعو کیا اور پھر اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کی ہدایت پر توشہ خانہ کیس کسی بھی قیمت پر واپس لینے کو کہا گیا۔
ایم ایم نیوز: عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کے سیاسی مستقبل کو کیسا دیکھتے ہیں؟
رانا ابرار: کسی بھی سیاسی جماعت کا مستقبل وژن اور پالیسیوں اور پروگراموں پر منحصر ہوتا ہے۔ آپ ایسی پارٹی سے کیا توقع رکھ سکتے ہیں کہ جس کا لیڈر یہ کہے کہ یوٹرن ضروری ہے۔
ایم ایم نیوز: براہ کرم ہمارے ناظرین کو بتائیں کہ کیا آپ کا عمران خان سے کوئی ذاتی مسئلہ ہے یا ایک غیر جانبدار صحافی کی حیثیت سے توشہ خانہ کیس کی پیروی کی؟
رانا ابرار: میرا عمران خان سے کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے بطور صحافی اس کی کیس پر تحقیق کی۔