مدارس رجسٹریشن کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان ملاقات ہوگئی جس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے مدارس بل کے حوالے سے اچھی توقعات کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو ادراک تھا کہ اتحاد تنظیمات مدارس نے جو موقف اختیار کیا ہے اس کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی حکومت حتمی فیصلہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کے سربراہ مفتی تقی عثمانی کو خبر دی اور ان کی اجازت سے اس موضوع پر گفتگو کی حامی بھری۔
وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران جے یو آئی کے علاوہ مسلم لیگ ن کے راہنما اسپیکر قومی اسمبلی اور پیپلزپارٹی کے رہنما موجود تھے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اٹارنی جنرل بھی موجود تھے، ہم نے واضح کیا کہ یہ بل ایکٹ بن چکا ہے، اگر صدر نے اعتراض کرنا ہے تو اس کا اسپیکر نے آئین کے مطابق جواب دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس جواب پر صدر نے کوئی ردعمل نہیں دیا، صدر کا دوسرا اعتراض آئینی طور پر بنتا نہیں، آئینی مدت گزرنے کے بعد وہ اعتراض صدر نے بھیجا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہمارے موقف کا مثبت جواب دیا گیا، وزیراعظم نے وزارت قانون سے کہا کہ قانون و آئین کے مطابق فوری عملی اقدام کریں، امید ہے ہمارے مطالبہ کے بعد یہ آئے گا۔
فورسز کے بہادر جوانوں نے مقابلے کے بعد سرغنہ سمیت 7 خوارج ہلاک کردیے
فضل الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم نے قابل اعتماد بات کی، امید یہ معاملہ آئین و قانون کے مطابق حل ہوجائے گا، انشاءاللہ ہمارا مطالبہ تسلیم کیا جائے گا، آج کی بات کا موضوع ایک ہی تھا، شاید اب مشترکہ اجلاس بلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
ذرائع کے مطابق جے یو آئی کے وفد میں شامل سینیٹر کامران مرتضیٰ اور مولانا عبد الغفورحیدری بھی ملاقات میں شریک ہوئے، جبکہ حکومتی وفد میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر اطلاعات عطا تارڑ اور رانا ثنا اللہ شامل ہیں۔