کراچی: وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی محمود مولوی کا کہنا ہے کہ اگر گندم جلر ریلیز کرنے سے آٹے کی قیمتیں نیچے آتی ہیں تو سندھ حکومت ہر سال 15 اکتوبر کو ہی کیوں گندم ریلیز کرتی ہے۔
وزیر خوراک سندھ کے بیان پر ردعمل دیتے معاون خصوصی محمود مولوی نے کہا ہے کہ وزیرخوراک سندھ خود اعتراف کرچکے ہیں کہ گندم ریلیز کرنے سے آٹے کی قیمتوں میں آتی ہے۔
محمود مولوی نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ جب جلدی ریلیز سے قیمتوں میں کمی آتی ہے توسندھ حکومت کیلئے ہرسال گندم 15 اکتوبر کو ہی ریلیز کرنا کیوں ضروری ہے؟
وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ اگر سندھ حکومت جلدی گندم ریلیز کردے تو آٹا سستا فروخت ہوسکتا ہے۔ ہمیشہ عوام کے احتجاج کے بعد گندم ریلیز کرنا سندھ حکومت کیلئے کیوں ضروری ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سندھ میں گندم سب سے پہلے تیار ہوتی ہے لیکن ریلیز سب سے آخر میں کیوں کی جاتی ہے۔ اصل میں سندھ حکومت ذخیرہ اندوزوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے گندم تاخیر سے ریلیز کرتی ہے۔
آٹے کی قیمتوں کے حوالے سے محمود مولوی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں آج بھی آٹے کی قیمت 58 سے 59 روپے فی کلو اور سندھ 73 سے 75 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔ سندھ حکومت تصدیق کرسکتی ہے۔
محمود مولوی کا کہنا تھا کہ ذخیرہ اندوز اور منافع خور غریب کسانوں سے 46 روپے کلو میں خرید کر گندم 60 سے 61 روپے کلو فروخت کرتے ہیں۔ ملک میں شارٹ فال سے بچنے کیلئے گندم امپورٹ کرنا وفاق کی ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں :وزیر اعظم عمران خان کا 2549اداروں کی شکایات دوبارہ کھولنے کا حکم