عوام کیلئے ایل پی جی بم تیار، قیمت میں بڑا اضافہ متوقع

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

lpg prices expected INCREASE in pakistan

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مالی سال دوہزار24 پچیس کےمالیاتی بجٹ میں ایل پرجی درآمد پرٹیکس لگانےکی تیاریاں، اسٹیک ہولڈرزنےوزیراعظم پاکستان کوخط لکھ کرفیصلے پرنظرثانی کی استدعاکردی،عید سےقبل ہڑتال کی دھمکی بھی دےدی۔

چیئرمین آل پاکستان ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرایسوسی ایشن عرفان کھوکھرکا کہنا ہےکہ ایل پی جی درآمدپرٹیکس لگانےکی تیاریاں کی جارہی ہیں،مالی سال 2024 پچیس کےمالیاتی بجٹ میں ایل پی جی امپورٹ ڈیوٹی بڑھانےکا فیصلہ عوام کےساتھ ظلم ہے۔

اسٹیک ہولڈرزنےوزیراعظم شہبازشریف کوخط لکھ کرفیصلہ پرنظرثانی کی درخواست کردی،اگرٹیکس لگ گیا توفی سلنڈرقیمت 164 روپےتک بڑھ جائیگی۔

چیئرمین ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرایسوسی ایشن کا کہنا ہےکہ فیصلہ کےخلاف عیدالاضحی سےقبل ہڑتال بھی کی جاسکتی ہے18فیصدٹیکس کوبڑھانا امپورٹراورخریداردونوں کیلئےنقصان کا باعث بنےگا۔

300 ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیاں درآمدای ایل پی جی پرانحصار کرتی ہیں،ملکی کھپت کو پورا کرنے کیلئے 60سے 70فیصد ایل پی جی درآمد کی جاتی ہے، ایل پی جی کے غریب صارفین کے مالی قتل کو روکنے کے لیے، جو پہلے سے ہی بدترین سماجی اقتصادی حالات کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں۔

ملک بھر میں قدرتی توانائی کا بد ترین بحران ہےایل پی جی متبادل گیس ہےجسےمہنگی کرنےکی تیاریاں کی جارہی ہیں جبکہ ہم ملک بھر میں درخت لگانے پراربوں روپے خرچ کر رہے ہیں۔

حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ امپورٹڈ ایل پی جی پر جی ایس ٹی کم سے کم سطح پررہے۔ 2024-2025 کے آنے والے مالیاتی بجٹ میں اسے 18% تک بڑھانا نقصان دہ ہوگا۔

آئندہ مالیاتی بجٹ میں درآمدی ایل پی جی پر جی ایس ٹی کو 8 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ اس طرح کی پالیسی سے لاکھوں غریب ایل پی جی صارفین پر پڑنے والے شدید اثرات پر غور کیا جائے جو پہلے ہی سخت ترین سماجی و اقتصادی حالات سے دوچار ہیں۔

پاکستان میں قدرتی گیس کے وسائل کی کمی نے توانائی کا ایک اور بحران پیدا کر دیا ہے، جس نے قوم کو ایل پی جی کی درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرنے پر مجبورکردیا ہے۔

ڈیمانڈ اور سپلائی کے فرق کوپورا کرنے کے لیے درکار ایل پی جی کی کل سپلائی کا 60فیصد ے 70 فیصد بنتی ہیں۔ اس چیلنجنگ صورت حال میں درآمدی ایل پی جی پر جی ایس ٹی میں اضافہ غیر متناسب طور پر ہمارے معاشرے کے غریب ترین طبقوں پر اثر انداز ہوگا۔

Related Posts