بھارتی ریاست اترپردیش میں آئی پی کالونی کے ایک ہوٹل میں دہلی کی 32 سالہ خاتون شیبا کی پر اسرار موت نے شہر میں ہلچل مچا دی۔ شیبا جمعرات کے روز ایک نوجوان دیپک کے ساتھ ہوٹل آئی تھیں لیکن اگلی صبح جب کمرہ نہ کھلا تو عملے نے دروازہ کھول کر دیکھا تو شیبا کی لاش بستر پر موجود تھی۔
ابتدائی طور پر لاش پر کسی قسم کے تشدد یا چوٹ کے نشانات نہیں پائے گئے جس کے باعث موت کی وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ تک غیر واضح رہی تاہم شیبا کی والدہ رضیہ بیگم کی جانب سے دی گئی شکایت پر پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے فوری تحقیقات شروع کیں۔
پولیس نے ہوٹل کے سی سی ٹی وی کیمروں اور رجسٹر ریکارڈ کی مدد سے تفتیش کا دائرہ وسیع کیا اور جلد ہی اس بات کا انکشاف ہوا کہ شیبا کے ساتھ موجود نوجوان دیپک ہی اس واقعے میں مرکزی ملزم ہے۔ دیپک واقعے کے بعد فرار ہو چکا تھا لیکن پولیس نے ہفتے کے روز اسے گرفتار کر لیا۔
تحقیقات کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ شیبا اور دیپک گزشتہ دس برس سے قریبی تعلق میں تھے۔ شیبا ایک نجی بینک میں ملازم تھیں اور دیپک پر شادی کے لیے دباؤ ڈال رہی تھیں۔ پولیس کے مطابق دیپک نے اپنے بیان میں اعتراف کیا ہے کہ چونکہ شیبا کا مذہب اس سے مختلف تھا وہ اسے بیوی کے طور پر قبول نہیں کر سکتا تھا اور اسی بنیاد پر اس نے اسے موت کے گھاٹ اتار دیا۔
شیبا کا پوسٹ مارٹم ہفتے کو مکمل کیا گیا اور پولیس کا کہنا ہے کہ تمام فرانزک شواہد کو شاملِ تفتیش کیا جا رہا ہے تاکہ عدالت میں مضبوط چالان پیش کیا جا سکے۔ دوسری جانب شیبا کے اہلخانہ نے واقعے کو فرقہ وارانہ تعصب اور عورت دشمنی کی بدترین مثال قرار دیا ہے اور انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔