لاہور ہائیکورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ حکومتی اداروں کو خواجہ سراؤں سے امتیازی سلوک نہیں برتنا چاہئے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے خواجہ سراﺅں کو عام شہریوں کی طرح حقوق دینے کا حکم جاری کردیا۔ تحریری فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ خواجہ سراﺅں کے حقوق کا تحفظ حکومت کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری ہے۔
ہائیکورٹ کے جج جسٹس فیصل زمان خان نے لیکچرر شپ کے امیدوار خواجہ سراء فیض اللہ کی درخواست پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ حکومتی ادارے مرد، خواتین اور خواجہ سراﺅں کے درمیان امتیازی سلوک نہ برتیں۔
عدالتِ عالیہ لاہور نے تحریری فیصلے میں کہا کہ خواجہ سراﺅں کو دنیا بھر میں تیسری جنس کے طور پر تسلیم کیا جا چکا ہے۔ خواجہ سراﺅں کے حقوق کا تحفظ بالکل اسی طرح کیا جائے جیسے دیگر شہریوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے۔
تحریری فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ ایک خواجہ سراء کا پوسٹ گریجویشن تک تعلیم حاصل کرنا نہ صرف اس کی اپنی ذات بلکہ دیگر خواجہ سراﺅں کیلئے بھی مشعل راہ ہے۔ پی پی ایس سی کا خواجہ سراء کی درخواست مسترد کرنے کا اقدام قانون و آئین کے خلاف تھا۔
درخواست گزار نے تحفظِ حقوقِ خواجہ سراء ایکٹ کی دفعہ 3 کے تحت پی پی ایس سی میں لیکچرار کی آسامی کیلئے درخواست دی تھی۔خواجہ سراء کی درخواست تضحیک آمیز رویے سے مسترد کر دی گئی کیونکہ لیکچرارز کی آسامیاں مرد و خواتین کیلئے تھیں۔خواجہ سراء درخواست گزار نے پی پی ایس سی کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پہلی بارخواجہ سراءکوپی پی ایس سی کےامتحان میں بیٹھنےکی اجازت