لاہور: ماجد جہانگیر ایڈووکیٹ کو آج صبح لاھور ہائی کورٹ کی نقول برانچ میں توڑ پھوڑ کرنے پر پولیس نے دہشت گردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرکے گرفتار کرلیا گیا۔
ہائی کورٹ بار نے ماجد جہانگیر کی رکنیت اور پنجاب بار کونسل نے لائسنس معطل کردیا ہے۔ آج صبح جیسے ھی ماجد جہانگیر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ھوئی پاکستان کے ہر وکیل نے اس فعل کی مذمت کی۔ لیکن اس واقعہ کے محرک کو کسی نے جاننے کی کوشش نہیں کی۔
کل ہی سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان وکلاء کواچھے برتاؤ کی تلقین کررہے تھے۔ ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ ان وکیل صاحب کے خلاف بھی کوئی ایکشن نہیں ہوگا pic.twitter.com/4ypk5TFUQ5
— Muhammad Bilal (@Bilal81) October 6, 2021
ماجد جہانگیر نے اپنے ایسوسی ایٹ کے ذریعے 20 فروری 2021 کو ایک کیس کی حسب ضابطہ نقول کے لئے apply کیا رسید پر نقول فراھمی کے لئے 27 فروری کی تاریخ ڈالی گئی مگر آج 6 اکتوبر 2021 تک وہ نقول مہیا نہیں کی گئی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وکیل ماجد جہانگیر نے ہاتھ میں ڈنڈا اٹھا رکھا ہے ۔ اس دوران سیکیورٹی اہلکار اسے منع کرتے ہیں مگر وہ غصے میں آجاتے ہیں اور سیکورٹی اہلکاروں کو پیچھے ہٹنے کا کہتے ہیں۔
وکیل ماجد جہانگیر نے ڈنڈے کا بے دریغ استعمال کرکے کاپی برانچ کے تمام شیشے توڑ ڈالے جس کے بعد ہائیکورٹ سکیورٹی نے وکیل کو گرفتار کرلیا۔
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ اہلکاروں کو رشوت کی ہڈی نہ ڈالو تو کیس فائل وکیل تو کیا امریکہ کو بھی نہیں مل سکتی۔ ہائی کورٹ کے ججز کی عدالتوں کے اہلکار عدالت کے دروازے پر ہر کیس میں مٹھائی کے نام پر 500 سے 1000 روپے لیتے ہیں مگر کسی کو نظر نہیں آتا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ماجد جہانگیر کا جتنا جرم ھے اسے اس حد تک سزا ملنی چاہیئے لیکن پولیس کا ہائی کورٹ کے اہلکار کی درخواست پر دہشت گردی کی دفعات لگانا کسی طور ٹھیک نہیں ھے۔
دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشنز سہیل چوہدری نے کہا کہ ملزم کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے، کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو قانون سے بالاتر نہیں ہے، عدالتوں کی سیکورٹی اولین ترجیح ہے جس میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم چیئرمین نیب کی تقرری پر شہباز شریف سے مشاورت نہیں کریں گے