قانون کے رکھوالے یا عزت کے دشمن؟ سرکاری اسپتال میں خواتین کی خفیہ ویڈیوز بنانے والا پولیس اہلکار گرفتار

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
علامتی فوٹو

تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال گوجرخان کے زنانہ وارڈ میں پولیس اہلکار کی جانب سے خواتین کی نازیبا ویڈیوز اور تصاویر بنانے کا افسوسناک اور شرمناک واقعہ سامنے آیا ہے جس نے شہریوں اور سماجی حلقوں میں شدید غم و غصہ اور تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ملزم کی شناخت عقیل عباس کے طور پر ہوئی ہے جو پنجاب پولیس کے ٹریننگ ونگ ہیڈکوارٹر لاہور میں تعینات ہے۔

رپورٹس کے مطابق عقیل عباس زنانہ واش روم کی چھت نہ ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دیوار کے اوپر سے موبائل فون کے ذریعے خواتین کی خفیہ ویڈیوز اور تصاویر بناتا رہا۔ اس شرمناک فعل کی شکایت موصول ہونے پر شہریوں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اسے موقع پر گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کر دیا۔

ملزم کے موبائل فون سے 300 سے زائد نازیبا ویڈیوز اور تصاویر برآمد ہوئی ہیں جن میں خواتین کی نجی زندگی اور عزت نفس کو بری طرح متاثر کیا گیا ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس شخص کے خلاف پہلے بھی تھانہ صادق آباد میں مقدمہ درج ہو چکا ہے مگر مبینہ غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے وہ دوبارہ ایسی گھناؤنی حرکت کرنے میں کامیاب رہا۔

گوجرخان پولیس نے تو مقدمہ درج کر لیا ہے تاہم ایف آئی آر میں ملزم کی پولیس حیثیت کو چھپایا گیا ہے، جو قانون کی بالادستی اور شفافیت پر سنگین سوالیہ نشان ہے۔ واقعے کے منظر عام پر آنے کے بعد سیاسی، سماجی، دینی اور عوامی حلقوں کی جانب سے شدید مذمت کی جا رہی ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ملزم کو فوری طور پر نوکری سے برطرف کیا جائے اور سخت قانونی کارروائی کے ذریعے عبرت ناک سزا دی جائے۔

عوامی مطالبہ ہے کہ واقعے کی اعلیٰ سطح پر شفاف تحقیقات کی جائیں اور تمام سہولت کاروں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ ایسا دوبارہ نہ ہو۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ صرف ایک فرد کا جرم نہیں بلکہ معاشرے اور نظام انصاف کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، جس کا مقابلہ کرنے کے لیے عوام، وکلا، سول سوسائٹی، اساتذہ اور تمام مکاتب فکر کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔

ایسے درندہ صفت عناصر کو آج نشان عبرت نہ بنایا گیا تو کل یہ پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔ کسی بھی ماں، بہن یا بیٹی کی عزت پر حملہ کرنے والا کسی رعایت کا مستحق نہیں۔ معاشرتی اور اخلاقی اقدار کا تقاضا ہے کہ ایسے جرائم پر فوری اور سخت قانونی کارروائی کے ساتھ ساتھ معاشرتی سطح پر بھی ان کی جڑیں اکھاڑی جائیں۔ وردی کے تقدس کو پامال کرنے والے افراد کو کسی صورت رعایت نہیں دی جانی چاہیے۔