سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ میں نصابی کتب کی چھپائی میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے رواں تدریسی سال کے دوران ایک کروڑ 25 لاکھ طلبہ کے لیے نصابی کتب چھپوانی تھیں جو نہیں چھاپی جا سکیں۔
گزشتہ برسوں کی کتب نئے سال کی چھپائی میں ظاہر کرکے بتایا گیا ہے کہ رواں تدریسی سال کے دوران یکم سے دسویں جماعت کے لیے کتب چھوائی گئی ہیں، لیکن سندھ کے ہزاروں اسکولوں میں ابھی تک کتب فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
مقامی اخبار میں کہا گیا ہے کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے کم کتب چھپوائی گئیں ہیں اسی لیے اکثر اسکولوں میں کتب بھیجی ہی نہیں جا سکیں۔
اخبار کی جانب سے یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین اور سیکریٹری کی مبینہ ملی بھگت سے کتابوں کی چھپائی کے ٹھیکے من پسند پرنٹرز کو دئیے جاتے ہیں اور ان من پسند پرنٹرز کے پاس اپنے پرنٹنگ پریس بھی نہیں ہوتے۔
برسوں سے عہدے پر بیٹھے سیکریٹری سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے کئی سال کی نصابی کتب کو رواں سال کی نصابی کتب میں شامل کرکے سرکاری اسکولوں میں سپلائی کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب ابھی تک سندھ کے اکثر اضلاع کے ہزاروں اسکولوں میں کتب تقسیم ہی نہیں ہوسکی ہیں۔
یاد رہے سندھ حکومت کی جانب سے یکم اگست کو نئی کتب اسکولوں میں سپلائی کی جاتی ہیں تاکہ طلبہ کو مفت کتب مہیا کی جا سکی۔
دوسری جانب صوبائی وزیر تعلیم سردار علی شاہ نے درسی کتب کی عدم فراہمی اور تاخیر پر دو تعلقہ ایجوکیشن افسران کو معطل کردیا ہے۔
متعلقہ افسران پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے کتب دیگر اضلاع تک نہیں پہنچائی ہیں۔