ملتان کی دینی بہاریں، ختم نبوت ﷺکانفرنس،مدارس کنونشن اور افتتاح مسجد

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

khatam e nabuwat conference

 کبھی اللہ رب العزت خوشیوں کی ایسی بہار عطا فرماتے ہیں۔اللہ کریم کی رحمت کی بارش ایسے برستی ہے کہ ہر طرف جل تھل کر دیتی ہے۔ہرطرف بہار ہی بہار۔پھول ہی پھول۔شادابی ہی شادابی دکھائی دیتی ہے۔

ملتان میں بھی گزشتہ دنوں ایسا ہی ہوا، صرف ملتان ہی نہیں بلکہ پورے جنوبی پنجاب کے لیے یہ دو دن خوشی، رحمت اور برکت والے تھے۔ یوں محسوس ہوتا تھا جیسے ہر طرف بہار ہی بہار ہو،ان دو دنوں میں اہل ملتان کو چار خوشیاں نصیب ہوئیں۔

پہلی خوشی یہ کہ نومنتخب صدر وفاق، میر کارواں، مخدوم و محبوب گرامی حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صدر وفاق منتخب ہونے کے بعد پہلی مرتبہ ملتان تشریف لائے۔ دفتر وفاق المدارس العربیہ پاکستان میں جلوہ افروز ہوئے۔

باضابطہ اور رسمی طور پر وفاق المدارس کے امور اور نظام پر مشاورت ہوئی۔ رفقائے وفاق اور ذمہ داران وفاق کوبہت سا وقت حضرت کی صحبت میں گزارنا نصیب ہوا۔۔وفاق المدارس،دینی مدارس، موجودہ دینی صورتحال اور دیگر بہت سے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔۔ مشاورت ہوئی۔۔فیصلےہوئے۔۔ حکمت عملی طے پائی۔الحمدللہ
دعا فرمائیں اللہ ربّ العزت ان فیصلوں اور ارادوں کو خیر کا ذریعہ بنائیں۔آمین

دوسرا موقع وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیر اہتمام جامعہ خیرالمدارس میں منعقد ہونے والا خدمات مدارس دینیہ کنونشن تھا-جنوبی پنجاب کے اہل مدارس، اساتذہ و طلباء اس پروگرام میں جس ذوق وشوق اور کثرت سے تشریف لائے اسے دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔

مزید پڑھیں:اتحاد تنظیمات مدارس کا وقف املاک بل کی واپسی تک حکومت سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان

اس پروگرام کے لیے صرف منتخب مدارس اور منتخب لوگوں کو دعوت دی گئی تھی لیکن ایسی یادگار حاضری۔۔اتنا بڑا مجمع۔۔ ایسا نظم وضبط اور ایسے مناظر تھے کہ سبحان اللہ۔

حضرت مولاناقاضی عبدالرشید ،مولانا زبیر صدیقی ،دفتر وفاق المدارس کے رفقاء نے مولانا عبدالمجید ناظم دفتر کی سربراہی میں،جامعہ خیرالمدارس کے تمام احباب نے اس پروگرام کے انعقاد کے لئے جو محنت کی،جو اہتمام کیاوہ دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔

ملتان کی ان بہاروں کے امین مولانا محمد حنیف جالندھری کی خوشی اور مسرت دیدنی تھی ،آپ نے اس موقع پرکھل کر اہل مدارس سے دل کی باتیں کیں اور دینی مدارس کو درپیش صورتحال پر تفصیل سے اظہار خیال فرمایادیگر حضرات کے بھی بیانات ہوئے لیکن اس پروگرام کی سب سے اہم بات حضرت صدر وفاق کا پہلا پالیسی بیان تھا۔

ایسا بیان کہ جس کا لفظ لفظ آب زر سے لکھنے کے قابل ہے۔ہمارے میڈیا کے شعبے کے رفقائے کار اور حضرت مولانا ارشاد احمدکے سعادت مند فرزند مولانا اویس ارشاد کے ذریعے حضرت کے بیان کا مکمل متن، اس کی سرخیاں، اس کی پوسٹیں۔سب بار بارآپ کی نظروں سے گزرا ہوگا لیکن اگر کسی نے تاحال اس بیان کو سنا،پڑھانہیں۔اس پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا۔ تومکرر عرض ہے کہ اس بیان کو سنیے۔

مزید پڑھیں:وفاق المدارس کے مدارس دینیہ کنونشن میں حکومت سے اہم مطالبات سامنے آ گئے

اس کی روح کو سمجھئے اور اس میں جو رخ دیا گیا اسے حرزِ جاں بنا لیجیے۔اس اجتماع میں قائد ملت اسلامیہ حضرت مولانا فضل الرحمن تشریف لائے۔ہمیشہ کی طرح اپنائیت اور محبت سے نوازا اور اہل مدارس کو اپنی بصیرت افروز اور فکر انگیز گفتگو کا تحفہ عنایت فرمایا۔

مہمانان گرامی بالخصوص صاحبزادہ مولانا اسعد محمود مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ تشریف لائے، وفاق المدارس کے ملک بھر سے آنے والے ذمہ داران مولانا قاضی عبدالرشید راولپنڈی سے تشریف لائے،مفتی طاہر مسعود سرگودھا سے، مولانا صلاح الدین ایم این اے کوئٹہ سے اور دیگر سب احباب کی آمدنے پروگرام کو چار چاند لگا دئیے۔

ان دو دنوں کا تیسرا موقع ملتان کی سرزمین پر عظیم الشان ختم نبوت کانفرنس تھی،ایک ایسے وقت میں جب پاکستان میں قادیانیوں کی آئینی حیثیت پر نظرثانی کی جسارت کی جارہی ہے،ایسے وقت میں جب انسدادِ توہین رسالت کا قانون اسلام دشمن قوتوں کی آنکھوں میں کھٹک رہا ہے،ایسے وقت میں جب تحفظ ختم نبوت اور تحفظ ناموس رسالت کے لئے بیداری کی ضرورت ہے۔

سید عطاءاللہ شاہ بخاری اور حضرت مولانا محمد علی جالندھری کے شہر اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت اور مجلس احرار اسلام کے مرکز میں ایسی تاریخ ساز، یادگار، ناقابل فراموش، عظیم الشان ختم نبوت کانفرنس بھی ہر مسلمان کے لیے یقیناً خوشی اور مسرت کا ایسا موقع تھا جس پر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے جملہ قائدین،ذمہ داران اور کارکنان بہت خراج تحسین کے مستحق ہیں۔

اس لیے بھی کہ یہ پہلی کانفرنس نہ تھی اس سے قبل راولپنڈی لیاقت باغ اورمینار پاکستان کے سائے تلےلاہور کی ختم نبوت کانفرنسیں کامیابی سے منعقد ہو چکی ہیں اور یہ تیسری کانفرنس تھی۔ اس کانفرنس سےحضرت صدر وفاق کا خطاب اور دیگر جملہ مقررین کی تشریف آوری بلاشبہ اس کانفرنس کی امتیازی خصوصیت تھی۔

مزید پڑھیں:وفاق المدارس کا انتخابی اجلاس۔۔۔آنکھوں دیکھا حال

ان دو دنوں کاچوتھا بڑا اور خوش کن منظرجامعہ خیرالمدارس کی مسجد کے ایک حصے کی تکمیل اور اس میں باضابطہ نماز جمعہ کا حضرت شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کے خطبہ جمعہ اور امامت سے افتتاح تھا،یہ مرحلہ یوں تو سب کے لیے ہی لیکن خاص طور پر جامعہ خیرالمدارس کے گلشن کے باغباں مولانا محمد حنیف جالندھری کے لیے کتنا خوش کن،کتنا سحر انگیز، کتنا اطمینان بخش تھا اس کا لفظوں میں بیان ممکن نہیں۔

آپ نے ایک خواب دیکھا ہو، آپ نے ایک منصوبہ بنایا ہو، آپ نے تصور ہی تصور میں ایک عالیشان مسجد کے میناروں سے بلند ہوتی صدائیں سنی ہوں لیکن عملی اور مالی طور پراس کی کوئی شکل نہ ہو،آپ کو لگتا ہو یہ خواب تو شایدآنے والی نسلوں کی زندگیوں میں شرمندہ تعبیر ہوگا۔ آپ کے رفقاء اور کہنے والے کہتے ہوں کہ اتنے بڑے بجٹ کا کیسے انتظام ہو پائے گا؟۔

فن تعمیر ہی نہیں محبت و عقیدت کا ایسا تاج محل کیونکر بن پائے گا اور پھر آپ کے کریم پروردگار کی رحمت سے مختصر سے عرصے میں وہ تصور حقیقت بن جائے۔وہ خواب آپ جاگتی آنکھوں دیکھ رہے ہوں اور وہ بھی اس عالم میں کہ بیماری کے باعث موت و حیات کی کشمکش سے لوٹے ہوں تو آپ اپنے پروردگار کا شکر کیونکر ادا کر سکتے ہیں؟ اور آپ اپنی خوشی کیسے بیان کر سکتے ہیں؟ ایک باغباں کے سامنے اس کا مہکتا ہوا پھلاپھولا چمن ہوتو اس کی جو کیفیت ہوتی ہے ۔

حضرت مولانا محمد حنیف جالندھری کے بقول اس دن ان کی بھی بالکل وہی کیفیت تھی۔خاص طور پر طویل علالت کے بعد یہ موقع آنا مزید خوشیوں کا باعث بنا۔۔اس موقع پر اہل خلوص و محبت کا ہجوم اور حضرت شیخ الاسلام جیسے میر کارواں کی امامت۔۔سبحان اللہ

مولانا جالندھری فرماتے ہیں “یہ دو دن میری زندگی بلکہ علالت کے بعد کی نئ زندگی کے صرف دو دن نہ تھے۔دو صدیاں تھیں۔۔زمانے تھے۔ ایک بیماربندے کے مہربان رب نے اس کے ساتھ کیسے کیسے کرم کیے؟۔

واہ میرے رب! تیرا بہت شکر!، درختوں کے پتوں سے زیادہ، پانی کے قطروں سے زیادہ، ریت کے ذروں سے زیادہ شکر”اللہ ربّ العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان بہاروں کو سدا قائم ودائم رکھیں۔آمین

Related Posts