مقبول ڈرامہ کٹھ پتلی کی آخری قسط نشر کی گئی جس نے ناظرین کے دلوں کو چھو لیا، اس قسط میں کہانی اپنے انجام کو پہنچی جہاں سچائی، صبر اور کردار کی مضبوطی نے دھوکہ، لالچ اور فریب کو شکست دی۔
مرکزی کردار تابین (منسا ملک) جو ہمیشہ سے سچائی، وقار اور صبر کی علامت رہی، آخرکار اپنے اصل مقام تک پہنچ گئی۔ اریبا (فجر خان) جو جھوٹ، چالاکی اور حریصانہ عزائم کے ذریعے اپنی راہیں بنانے کی کوشش کرتی رہی، آخرکار رسوا ہو گئی۔
ایان (فرحان احمد ملی) جو دونوں بہنوں کے درمیان الجھا رہا، بالآخر حقیقت سے آگاہ ہوا اور تابین کی سچائی کو تسلیم کر کے اس کے ساتھ زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا۔
قسط کا جذباتی مرکز وہ لمحہ رہا جب تابین نے ایان سے اپنی محبت کا اعتراف تو کیا مگر ساتھ ہی اپنی عزتِ نفس، سوچ اور خودداری کو سب پر مقدم رکھا۔
اس نے سوال اٹھایا کہ کیا صرف محبت ہی زندگی گزارنے کے لیے کافی ہے؟ کیا ایک لڑکی کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے بعد سر جھکا دینا چاہیے؟ ان سوالات کے ذریعے ڈرامہ خواتین کے جذبات، معاشرتی دباؤ، اور خودداری پر گہری روشنی ڈالتا ہے۔
دوسری جانب، شہریار (حماد فاروقی)، جو تابین کی زندگی میں سہارے اور سمجھداری کا کردار رہا، اپنے جذبات کے باوجود تابین کی محبت اور فیصلے کا احترام کرتا ہے۔ وہ تابین کی آزادی اور خوشی کو اہمیت دیتا ہے، اور اسے ہمیشہ کا دوست مان کر رخصت کرتا ہے۔
اریبا کی سازشیں بے نقاب ہو جاتی ہیں اور اس کا جھوٹا چہرہ سب کے سامنے آ جاتا ہے۔ جب ایان کو سچائی معلوم ہوتی ہے کہ تابین کی بدنامی کی سازش کے پیچھے اریبا تھی تو وہ نادم ہو کر تابین سے معافی مانگتا ہے اور اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتا ہے۔
اریبا، جو اپنی خواہشات اور حرص میں اندھی ہو چکی تھی، آخرکار تنہا اور شکست خوردہ رہ جاتی ہے۔آخری مناظر میں نکاح کی تقریب دکھائی گئی جہاں ایان اور تابین ایک دوسرے کے ہو گئے۔
ماں باپ کی دعائیں، مقدر کا سچ اور سچائی کی فتح ایک مکمل اور متاثرکن انجام فراہم کرتے ہیں۔ ڈرامہ کٹھ پتلی نے ثابت کیا کہ حالات جیسے بھی ہوں، آخرکار سچ، صبر اور محبت ہی کامیاب ہوتے ہیں۔