کراچی کے مصروف ترین علاقے صدر میں گزشتہ روز ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جس نے پولیس وردی کی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔
بدھ 7 مئی کی شام جب بیشتر شہری روزمرہ معمولات میں مصروف تھے، اچانک ایک بزرگ شہری کی فریاد نے ماحول کو ہلا کر رکھ دیا۔ لرزتے ہاتھ، جھکی کمر اور کمزور جسم کے ساتھ وہ بزرگ شخص بار بار یہی دہرا رہا تھا: “آج دھندہ نہیں ہوا، 50 روپے نہیں دے سکتا!”
یہ بے بسی اور غربت کی صدا ایک بے رحم جواب سے ٹکرا گئی۔ الزام ہے کہ مبینہ طور سب انسپکٹر ندیم اور اس کے دو ساتھی، جو مکمل وردی میں موجود تھے، نے محض 50 روپے کے نذرانے کی عدم ادائیگی پر اس بزرگ شخص کو ٹھوکریں، تھپڑ اور لاتیں ماریں، یہاں تک کہ اس کے جسم پر کئی چوٹیں آئیں۔
یہ واقعہ سی آئی اے سینٹر کے قریب پیش آیا، جہاں درجنوں راہگیر تماشائی بنے رہے۔ کچھ نے بے بسی سے نظریں چرائیں، کچھ کے دل زخمی ہو گئے، مگر کسی نے ہمت نہ کی کہ وردی والے ظالموں کو روک سکے۔
یہ واقعہ محض ایک معمولی رقم کی وصولی کا نہیں بلکہ ایک وسیع اور گہرے مسئلے کی علامت ہے ، پولیس کا وہ چہرہ جو غریب اور بے سہارا افراد پر ظلم کی انتہا کر رہا ہے۔
رشوت خوری اور غنڈہ گردی کراچی پولیس کا ایک نیا روپ بن چکی ہے، جس میں وردی انسانیت کی خدمت کے بجائے خوف اور جبر کی علامت بنتی جا رہی ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر پولیس وردی میں موجود افراد قانون کو پامال کریں گے تو عوام انصاف کی امید کس سے رکھیں گے؟ فوری طور پر سب انسپکٹر ندیم اور اس کے دونوں ساتھیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے تاکہ ایسی درندگی کو روکا جا سکے اور مظلوموں کو سکون مل سکے۔
اطلاعات ہیں کہ ایس ایس پی سائوتھ نے واقعہ میں دو اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے لیکن میڈیا پر اہلکاروں کے نام ظاہر نہیں کیے گئے ۔