کراچی: شہر قائد کے مختلف علاقوں میں ایک ہفتے سے گیس بند ہے گلی محلوں اورپلے گراؤنڈزمیں اور لکڑی پر کھانا پکانے کے لئے چولہے لگ گئے۔
کراچی شہر گاؤں بن گیا، صنعتی پہیہ جام ہوگیا، گیس نہ ملنے پر اپٹما نے پیر سے ملک بھر میں ملیں بند کرنے کی دھمکی دے دی، گورنر سندھ کا بھی وزیر اعظم سے رابطہ۔ وزیر توانائی کی سخت الفاظ میں شکایت کی۔
وفاقی وزرابھی گیس بحران سے پریشان ہوگئے، ٹاور، لیاقت آباد دس نمبر، قیوم آباد چورنگی اور سائٹ ایریا سمیت شہر بھر میں گیس کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے باعث شاہراہوں پر بدترین ٹریفک جام رہا۔
ٹریفک جام کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، بعدازاں تمام مظاہرین کو پرامن طور پر منتشر کردیا گیا ۔
صبح ہو یا شام گیس بحران،گلستان جوہر، سرجانی ٹا ن، لیاقت آباد، منگھو پیر، سائٹ، لانڈھی، بفرزون، ملیر اور کورنگی کے مختلف علاقوں میں گیس بحران نے لوگوں کواذیت میں مبتلا کردیا ہے۔
کم آمدنی والے طبقے نے گیس بحران، سلنڈرز کی بڑھتی قیمتوں سے تنگ آکر اوپلوں پر کھانے پکانا شروع کردیے ہیں، شہر کی دکانوں پر اوپلے، کوئلے اور لکڑیاں فروخت ہونے لگیں۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ گیس کی عدم فراہمی کے باعث ان کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہورہے ہیں، گیس زندگی کی بنیادی ضروریات میں شامل ہے لیکن ملک کے معاشی حب میں گیس کی عدم فراہمی انتہائی حیران کن اور پریشان کن ہے۔
مظاہروں کے باعث لیاقت آباد، ٹاور، قیوم آباد اور اطراف کی شاہراہوں پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
مزید پڑھیں: ایف پی سی سی آئی کی وزیر اعظم کے تجارت دوست اقدامات میں رکاوٹوں کی نشاندہی