کراچی چلتا ہے تو پاکستان چلتا ہے کیونکہ، جانتے ہیں کراچی نے ٹیکس وصولی میں کونسا نیا ریکارڈ قائم کردیا؟

کالمز

zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
Eilat Port Remains Permanently Shut After 19-Month Suspension
انیس (19) ماہ سے معطل دجالی بندرگاہ ایلات کی مستقل بندش
Weather
ONLINE

کراچی: لارج ٹیکس پیئر آفس (ایل ٹی او) کراچی نے ٹیکس وصولی میں 20 فیصد اضافے کے ساتھ نیا ریکارڈ قائم کیا ہے، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔

رپورٹس کے مطابق، مالی سال 2024-25 کے ابتدائی پانچ مہینوں کے دوران ایل ٹی او کراچی نے 1110 ارب روپے کے ٹیکس وصول کیے، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 924 ارب روپے تھے۔

براہ راست ٹیکس وصولی میں بھی نمایاں اضافہ ہوا، جو 451 ارب روپے سے بڑھ کر 542 ارب روپے تک پہنچ گئی، یعنی 20 فیصد اضافہ۔ اسی دوران، 47 ارب روپے کے ریفنڈز بھی جاری کیے گئے۔

بالواسطہ اور سیلز ٹیکس کی وصولی میں بھی 18 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جو کہ 494 ارب روپے تک پہنچ گئی، جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ رقم 420 ارب روپے تھی۔

مقامی لین دین کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی وجہ سے سیلز ٹیکس کی وصولی میں 30 فیصد اضافہ ہوا، جو 203 ارب روپے تک پہنچ گئی۔ تاہم، امپورٹ بلز میں کمی کی وجہ سے امپورٹ سیلز ٹیکس کی وصولی میں چیلنجز کا سامنا رہا، جیسا کہ ایف بی آر کے ذرائع نے بتایا۔

ایل ٹی او کراچی، جو منی ایف بی آر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے مالی سال 2024-25 کے ابتدائی پانچ مہینوں میں مجموعی طور پر 1160 ارب روپے کے ٹیکس وصول کیے۔

صدر کو شاہانہ تنخواہ اور مراعات بھی تو دینی ہیں! کیا نیشنل بینک نے بھی کراچی میں زمینوں پر قبضے شروع کردیئے؟

ایف بی آر افسران نے کم ٹیکس وصولی کے ہدف کو ٹیکس انتظامیہ اور پالیسیوں کی خامیوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ان لینڈ ریونیو سروس افسران کی ایسوسی ایشن نے افسران کی ٹیکس وصولی میں ناکامی کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ناقص پالیسیوں اور انتظامی مسائل نے ٹیکس وصولی کو متاثر کیا ہے۔

ایسوسی ایشن نے ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن پلان کو صرف نمائشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ افسران کے درمیان ناراضگی کا باعث بنا ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ 80 فیصد جونیئر فیلڈ افسران کو کم تنخواہیں دی جا رہی ہیں اور ان کے پاس ٹرانسپورٹ، ایندھن، اور رہائشی سہولتوں کی کمی ہے۔

بار بار دور دراز علاقوں میں افسران کی تعیناتی اور بدعنوانی کے الزامات نے ٹیکس افسران کی ساکھ اور وقار کو نقصان پہنچایا ہے۔ ایسوسی ایشن نے کہا کہ سخت انتظامی اقدامات اور ناقص پالیسیوں نے افسران کی کارکردگی اور حوصلے کو متاثر کیا ہے۔

Related Posts