کراچی اہم سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا، ستمبر کے دوران متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) اور جماعتِ اسلامی عوامی طاقت کا مظاہرہ کریں گی۔
تفصیلات کے مطابق پہلے مذہبی جماعتوں کی طرف سے طاقت کا مظاہرہ کیا گیا جس کے بعد سیاسی جماعتیں بھی طاقت کے مظاہرے کی تیاریوں میں مصروف نظر آتی ہیں جن میں متحدہ قومی موومنٹ اور جماعتِ اسلامی سرِ فہرست ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) نے 24 ستمبر کو ریلی جبکہ جماعتِ اسلامی نے 27 ستمبر کو حقوقِ کراچی مارچ کا اعلان کیا ہے جس سے شہرِ قائد میں ایک نئے سیاسی دنگل کا آغاز ہوگیا ہے جس میں اہم پیشرفت متوقع ہے۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جو سیاسی جماعت سندھ کے شہری علاقوں اور کراچی کے حقوق کی بات کرتی نظر آتی ہے، وہ حقوقِ سندھ ریلی کے عنوان سے طاقت کا مظاہرہ کرے گی جبکہ جماعتِ اسلامی نے اسلام کی بجائے حقوقِ کراچی مارچ کا اعلان کیا ہے۔
دونوں جماعتوں کے بنیادی نظریات سے متضاد عنوان کے تحت مظاہرے نے کراچی کے شہریوں کو ہچکچاہٹ اور تذبذب میں مبتلا کردیا، قبل ازیں 11 ستمبر کو اہلِ سنت والجماعت کے پلیٹ فارم سے عظمتِ صحابہ کانفرنس بھی کراچی میں ہوئی۔
ہزاروں کی تعداد میں عوام نے کانفرنس میں شرکت کی۔ بعد ازاں 12 ستمبر کو ناموسِ رسالت و عظمتِ صحابہ و اہلِ بیت ریلی منعقد کی گئی۔ دونوں جگہ مذہبی مسئلے پر احتجاج کیا گیا، تاہم آگے کا دنگل سیاسی و لسانی بنیادوں پر ہوگا۔
اس حوالے سے ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے عوامی رابطہ مہم شروع کردی ہے جبکہ جماعتِ اسلامی بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ حافظ نعیم الرحمان 27 ستمبر کے مارچ کی کامیابی کیلئے تیاریوں میں مصروف ہیں۔
یومیہ بنیادوں پر جماعتِ اسلامی کی عوامی رابطہ مہم بھی جاری ہے، کارنر میٹنگز اور ریلیاں بھی منعقد کی جارہی ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعے پیغامات اور اخباری بیانات کے ذریعے بھی عوام کو کراچی حقوق مارچ میں شرکت کی دعوت دی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک سے متعلق نیپرا کی سماعت میں بد نظمی