کینیڈا کے معروف گلوکار جسٹن بیبر نے حالیہ دنوں میں اپنی زندگی میں گہرے دکھ اور ذہنی ٹوٹ پھوٹ کا اعتراف کرتے ہوئے مداحوں کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
ان کے اس بیان سے صرف چند دن قبل اُن کی اہلیہ ہیلی بیبر نے ایک ایسا تبصرہ حذف کیا تھا جو سوشل میڈیا پر کئی سوالات کو جنم دے چکا ہے۔
گزشتہ ماہ جسٹن بیبر نے ماؤں کے عالمی دن پر ایک غیر متوقع اور مبہم پیغام شیئر کیا تھا۔ جسٹن نے لکھا کہ ماؤں سے محبت ہے، مگر ماؤں کا دن بیکار ہوتا ہے۔
ابھی اس جملے کی وضاحت سامنے نہیں آئی تھی کہ 15 جون، یعنی والدوں کے عالمی دن پر، ہیلی بیبر نے بھی انسٹاگرام پر اسی طرز کا تبصرہ کیا کہ فادرز ڈے بیکار ہوتا ہے۔
اگرچہ یہ ایک نجی مزاح یا ذاتی اشارہ ہو سکتا ہے، لیکن مداحوں میں بے چینی بڑھ گئی۔
ان واقعات کے بعد، 16 جون کو جسٹن بیبر نے انسٹاگرام اسٹوری پر ایک دلی جذبات سے بھرپور پیغام میں اپنے اندرونی درد کا اعتراف کیا:
لوگ کہتے ہیں خود کو بہتر کرو، مگر کیا تم سمجھتے ہو کہ اگر میں خود کو سنبھال سکتا تو اب تک نہیں کر لیتا؟
انہوں نے مزید لکھا کہ مجھے معلوم ہے میں ٹوٹ چکا ہوں، مجھے غصے کے مسائل ہیں۔ میں زندگی بھر خود کو ٹھیک کرنے کی کوشش کرتا رہا تاکہ اُن لوگوں جیسا بن سکوں جو مجھے تبدیل کرنا چاہتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جتنا زیادہ میں یہ سب کرتا ہوں، اتنا ہی تھک جاتا ہوں، اتنا ہی غصہ آتا ہے۔ جتنا زیادہ خود کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہوں، اتنا ہی خود پر مرکوز ہو جاتا ہوں۔
یعنی صرف یسوع ہی وہ ذات ہے جو مجھے یاد دلاتی ہے کہ زندگی دوسروں کے لیے جینی ہے۔ کیونکہ سچ تو یہ ہے کہ میں خود کو سوچتے سوچتے تھک گیا ہوں۔ کیا تم نہیں؟
اس جذباتی اعتراف سے پہلے جسٹن نے اپنے ایک نامعلوم دوست کے ساتھ ہونے والی تلخ گفتگو کے اسکرین شاٹس بھی شیئر کیے تھے۔ ان پیغامات میں وہ کہتے ہیں کہ میں کبھی بھی کسی کے لیے اپنے جذبات کو دبا نہیں سکتا۔ اگر کسی کو میرا غصہ پسند نہیں، تو پھر وہ مجھے پسند نہیں کرتا۔
میرا غصہ دراصل ان زخموں کا ردعمل ہے جو میں سہہ چکا ہوں۔ کسی ٹراما زدہ انسان سے کہنا کہ وہ ٹراما بھول جائے، سراسر ظلم ہے۔
مداحوں نے ان پوسٹس پر حیرت اور افسوس کا اظہار کیا۔ کچھ نے کہا کہ نجی باتوں کو عام کرنا ان کی شخصیت کو کمزور ظاہر کر رہا ہے جبکہ کچھ نے تشویش ظاہر کی کہ جسٹن کے ارد گرد کے لوگ اُن کی مدد کیوں نہیں کر رہے، جب وہ اتنی تکلیف میں ہیں۔
یہ سب دیکھنا کتنا تکلیف دہ اور افسوسناک ہے۔ وہ بالکل الجھے ہوئے اور زخمی لگ رہے ہیں۔ اُن کے آس پاس کے لوگ کیوں خاموش ہیں؟