نیب ترامیم کالعدم، ججز ارکانِ اسمبلی کی پالیسی کا جائزہ نہیں لے سکتے۔جسٹس منصور شاہ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پینشن نہیں، پوزیشن؛ سینئر پروفیشنلز کو ورک فورس میں رکھنے کی ضرورت
Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: نیب ترامیم کو کالعدم قرار دینے والے سپریم کورٹ بینچ میں شامل جج جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ ججز ارکانِ اسمبلی کی پالیسی کا جائزہ نہیں لے سکتے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دے دیں جس پر دئیے گئے اختلافی نوٹ میں جسٹس سیّد منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ میں نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے سے متفق نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

پیٹرول کی قیمت میں 26روپے فی لیٹر اضافہ کردیا گیا

اختلافی نوٹ میں معزز جج جسٹس منصور شاہ نے کہا کہ میری عاجزانہ رائے میں یہ فیصلہ آئینی اسکیم کے خلاف ہے۔ ریاست اپنی طاقت اور اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال کرے گی۔

سپریم کورٹ کے جج نے اختلافی نوٹ میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ غیر منتخب ججز ارکانِ اسمبلی کی پالیسی کا کیسے جائزہ لے سکتے ہیں؟ فیصلہ اختیارات کے ٹرائی کوٹومی اصول کو تسلیم کرنے میں ناکام رہا ہے۔

خیال رہے کہ نیب ترامیم رد ہونے کے بعد بڑے بڑے سیاستدانوں پر بدعنوانی کے کیسز دوبارہ کھل جائیں گے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار کو کبھی رد نہیں کیاجاسکتا۔ وقت کی کمی کی وجہ سے اپنا تفصیلی نوٹ بعد میں جاری کروں گا۔ 

 

Related Posts