واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے نائن الیون حملوں سے متاثرہ 3 مقامات کے دورے کا فیصلہ کر لیا جنہیں 11 ستمبر 2001 کے روز دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا جس کا مقصد امریکی سرزمین پر قتل ہونے والے 3 ہزار افراد کو خراجِ عقیدت پیش کرنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئندہ ہفتے کے روز صدر جو بائیڈن خاتونِ اول جِل بائیڈن کے ہمراہ نیو یارک سٹی کا دورہ کریں گے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ دہشت گرد ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ساتھ ساتھ امریکی دارالحکومت واشنگٹن اور وائٹ ہاؤس کو بھی نشانہ بنانا چاہتے تھے۔
صدر جو بائیڈن کے دورے کے دوران نائب صدر کیملا ہیرس اپنے شوہر ڈگلس ایمہاف کے ہمراہ ایک الگ تقریب میں شرکت کیلئے شنکسول جائیں گی جو بعد ازاں صدر اور خاتونِ اول کے دورے میں شریک ہو کر مقتولین کو خراجِ تحسین پیش کریں گی۔
جمعے کے روز صدر جو بائیڈن نے محکمۂ انصاف کو نائن الیون حملوں پر ایف بی آئی کی تحقیقات پر نظرِ ثانی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جب میں صدارتی انتخاب میں شریک ہوا تو عوام سے نائن الیون حملوں کی دستاویزات منظرِ عام پر لانے کا وعدہ کیا تھا۔
امریکی قانون کے مطابق اٹانی جنرل میرک گارلینڈ کو صدر جو بائیڈن کے حکم پر عمل کرنا ہوگا جو آئندہ 6 ماہ تک نظرِ ثانی مکمل کرکے دستاویزات منظرِ عام پر لاسکتے ہیں جن کا تعلق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) کی نائن الیون پر خفیہ تحقیقات سے ہے۔
قبل ازیں نائن الیون حملوں کے متاثرین نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جو بائیڈن جب تک نائن الیون حملوں سے متعلق دستاویزات پبلک نہ کردیں، انہیں برسی کی تقریبات میں شرکت کا کوئی حق نہیں۔
صدر جوبائیڈن کے ایک بیان میں کہا گیا کہ حکومت قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ شفافیت کو یقینی بنانے پر یقین رکھتی ہے۔ میں محکمۂ قانون کے نائن الیون سے متعلق دستاویزات پر نظرِثانی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔
مزید پڑھیں: نائن الیون کی 20ویں برسی، جوبائیڈن کا عوام سے وعدہ وفا کرنے کا فیصلہ