آنکھ پر سوجن، چہرے پر تھپڑوں کے نشان اور! اینکر جسمین منظور گھریلو تشدد کاشکار، تصویر وائرل

مقبول خبریں

کالمز

zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
Eilat Port Remains Permanently Shut After 19-Month Suspension
انیس (19) ماہ سے معطل دجالی بندرگاہ ایلات کی مستقل بندش
zia-1-1-1
دُروز: عہدِ ولیِ زمان پر ایمان رکھنے والا پراسرار ترین مذہب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Jasmeen Manzoor shares evidence of domestic abuse
ONLINE

سینئر اینکر پرسن جسمین منظور نے اپنے اوپر ہونے والے مبینہ گھریلو تشدد کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی، جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی۔

اس دل دہلا دینے والی تصویر کے منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان میں خواتین پر گھریلو تشدد کے مسئلے پر جاری گفتگو میں نئی شدت آ گئی ہے۔

تصویر میں جسمین منظور کی ایک آنکھ بری طرح سوجی ہوئی نظر آتی ہے اور جب اس تصویر کو غور سے دیکھا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ ان کے موبائل میں چہرے کے مختلف زاویوں سے لی گئی مزید تصاویر بھی موجود ہیں جو شدید جسمانی تشدد کی عکاسی کرتی ہیں۔

ان تصاویر کے ساتھ کچھ طبی رپورٹس بھی دکھائی گئی ہیں اور شیئر کی گئی تصویر پر 4 جون کی تاریخ درج ہے۔

اگرچہ جسمین منظور اس سے قبل بھی خواتین پر ہونے والے تشدد کے خلاف آواز اٹھاتی رہی ہیں، مگر ان کی صدائیں زیادہ مؤثر طریقے سے سنی نہیں گئیں تاہم اس بار انہوں نے نہ صرف تصویری شواہد پیش کیے بلکہ ایک جذباتی پیغام کے ذریعے ان افراد کو مخاطب بھی کیا جو ان کے سابق شوہر کے حمایتی تھے۔

انہوں نے اپنی زخمی حالت کی تصویر کے ساتھ لکھا کہ یہ ان سب کے لیے ہے جنہوں نے ایک مجرم کا ساتھ دیا، یہ تحفہ ہے میرے سابق شوہر کی طرف سے۔ اسی دن یعنی 4 جون کو جب یہ مبینہ واقعہ پیش آیا، جسمین منظور نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ کے ذریعے ایلون مسک کو بھی ٹیگ کیا جس میں انہوں نے مدد کی اپیل کی۔

انہوں نے لکھاکہ ایلون مسک کے نام، میں نہیں جانتی آپ اپنے پیغامات پڑھتے ہیں یا نہیں کیونکہ آپ ایک مصروف انسان ہیں۔ میں پاکستان سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون صحافی ہوں اور مجھے آپ کی مدد درکار ہے۔ یہ خواتین پر تشدد اور ہراسانی کے خلاف ایک جنگ ہے۔ میں خود اس کا شکار ہوں، اور چاہتی ہوں کہ آپ اس معاملے میں میری مدد کریں۔

اسی دن انہوں نے سی این این کو بھی ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ کہانی دنیا کو سننی چاہیے میری کہانی، جو تشدد، بدسلوکی اور حملے پر مبنی ہے۔ میں پاکستان سے ایک صحافی ہوں۔

اگر میرے ساتھ یہ سب ہو سکتا ہے، تو تصور کریں کہ وہ کتنی خواتین ہوں گی جو آج بھی تنہا اس جنگ میں مبتلا ہیں اور کسی قسم کے سہارے سے محروم ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ان دونوں پوسٹس کو خاطر خواہ پذیرائی نہ مل سکی۔ ایلون مسک کو کی گئی اپیل 10500 بار دیکھی گئی جبکہ سی این این کو ٹیگ کی گئی پوسٹ کو 3000 سے بھی کم افراد نے دیکھا۔

بعد ازاں 9 جون کو جسمین منظور نے ایک خاتون پر ان کے گھر کو برباد کرنے کا الزام عائد کیا۔ 14 جون کو انہوں نے اعلان کیا کہ وہ جنسی ہراسانی پر مبنی ایک دستاویزی فلم بنانے جا رہی ہیں اور ان تمام خواتین سے رابطے کی درخواست کی جو ایسے تجربات سے گزر چکی ہیں۔

18 جون کو انہوں نے ایک اور جذباتی پوسٹ میں لکھا کہ اے خدا! تیرا شکر ہے کہ تو نے مجھے ایک منافق مرد اور عورت سے نجات دی۔ انہوں نے میری زندگی تباہ کر دی۔ میں ان کا معاملہ خدا اور آخرت پر چھوڑتی ہوں۔

یہ واقعہ نہ صرف ایک خاتون صحافی کی ذاتی تکلیف کی گواہی ہے بلکہ پاکستان میں خواتین کے خلاف جاری تشدد کی ایک علامت بھی ہے۔ جسمین منظور کی سچائی، درد اور بے بسی نے ایک بار پھر سوال اٹھا دیے ہیں کہ کیا ہمارا معاشرہ خواتین کی آواز سننے کے لیے تیار ہے؟

Related Posts