کراچی: ماہرینِ معاشیات کا کہنا ہے کہ شعبۂ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں برآمدات کا حجم 10 ارب ڈالر تک لایا جاسکتا ہے جس کیلئے پاکستان بھر میں ہونہار آئی ٹی ماہرین اور فری لانسرز موجود ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت پاکستان بھر سے تعلق رکھنے والے ماہرینِ معاشیات کے مطابق آئندہ 3 سال کے دوران پاکستان میں برآمدات کا حجم 10 ارب ڈالر ہوسکتا ہے جس سے زرِ مبادلہ کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
دوسری جانب حکومتی سطح پر پالیسی سازی اور ریگولیٹری اداروں کا طریقۂ کار انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ثابت ہورہا ہے۔ متعدد شعبہ جات میں اسٹیٹ بینک آف پاکتان کی پالیسیاں انفارمیشن کیلئے زہرِ قاتل ثابت ہوسکتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق فری لانسرز اگر بینک اکاؤنٹ کھولنا چاہیں تو انہیں خود کو ایک کاروباری شخصیت یا تنخواہ دار انسان ظاہر کرنا پڑتا ہے جس کا ثبوت دینا ایک الگ مرحلہ ہوتا ہے۔ غیر ملکی زرِ مبادلہ کا ریگولیٹری میکانزم بھی آئی ٹی سیکٹر کیلئے الگ رکاوٹ ہے۔
بے شمار کمپنیوں اور فری لانسرز نے امریکا سمیت دیگر ممالک میں اکاؤنٹ کھول کر پیسے کا لین دین جاری رکھا ہوا ہے۔ پاکستان کے بڑے شہروں میں رہائش کی جگہوں کے کاروباری استعمال کی اجازت نہیں ہے جس سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جواں سال ماہرین مشکلات کا شکار ہیں۔
آئی ٹی سیکٹر میں ٹیکس اور لیبر قوانین میں ترامیم ضروری ہیں۔ اسٹیٹ بینک کو چاہئے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے غیر ملکی زرِ مبادلہ کے آزادانہ بہاؤ پر عائد پابندی ختم کرے۔ آئی ٹی سیکٹر کے بے شمار مسائل کا حل سرکاری سطح پر جامع اصلاحات سے ممکن ہوسکتا ہے جس سے یہ شعبہ آئندہ برسوں میں اربوں کا زرِ مبادلہ لاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ”پرندوں کا بازار“شہریوں کو روزگار فراہم کرنے کا سبب بن گیا