فلسطینیوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دینے کے لیے مشہور انتہا پسند اسرائیلی وزیر اتمار بن گویرنے تمام مساجد میں اذان پر پابندی کا حکم دیدیا ہے۔
انہوں نے اذان کو “غیر معقول شور” اور “اسرائیلی آباد کاروں کے سکون میں خلل ڈالنے والا” عمل قرار دیا۔بن گویر نے سخت گیر وزیر ایدت سلمن کے ساتھ مل کر اسرائیلی حکام کو یہ پابندی نافذ کرنے کا حکم دیا، دعویٰ کیا کہ اذان مقامی شور کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتی ہے۔
نئی پالیسی کے تحت پولیس کو مساجد کے لاؤڈ اسپیکر ضبط کرنے اور اذان نشر کرنے والوں پر جرمانے عائد کرنے کا اختیار دیا گیا ہے حالانکہ اذان صرف دو منٹ کی ہوتی ہے۔
ہفتہ کے روز بن گویر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی متنازعہ ہدایت کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ اس پالیسی کے نفاذ پر “فخر” محسوس کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ریاست مخالف پروپیگنڈے کیخلاف آئی ایس آئی کے زیر انتظام ٹاسک فورس کا قیام
یہ پہلا موقع ہے کہ تمام مساجد میں اذان پر پابندی لگائی گئی ہے۔ اس سے قبل اسرائیل نے مغربی کنارے میں واقع تاریخی ابراہیمی مسجد میں جمعہ کی اذان کو ممنوع قرار دیا تھا۔
بن گویر نے پہلے بھی کہا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی آبادیاں قائم کرنا اور مسلمانوں کی “رضاکارانہ نقل مکانی” کو دوسرے ممالک میں فروغ دینا بحران کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے 5 جون کو مقبوضہ یروشلم میں “فلیگ مارچ” میں بھی شرکت کی تھی، جہاں انہوں نے اشتعال انگیز بیانات دیے تھے۔