وزیر اعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پر ریاست مخالف پروپیگنڈے کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 10 رکنی مشترکہ ٹاسک فورس (جے ٹی ایف) کے قیام کا اعلان کیا ہے، جو خاص طور پر ان افراد اور گروپوں پر نظر رکھے گی جو پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے جھوٹی اور اشتعال انگیز مواد پھیلانے میں مصروف ہیں۔
وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بعض عناصر نے حالیہ دہشت گردی کے واقعات اور سیاسی بدامنی کے تناظر میں ریاستی اداروں، خاص طور پر فوج کو بدنام کرنے کے لیے ایک منظم مہم شروع کر رکھی ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملکی اور غیر ملکی میڈیا پلیٹ فارمز غلط معلومات پھیلانے میں مصروف ہیں اور پاکستان پر سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگا رہے ہیں۔
یہ نئی تشکیل دی گئی ٹاسک فورس جس میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر ونگ کے نمائندے شامل ہیں، جعلی خبروں کے پھیلانے والوں کی شناخت اور ٹریکنگ پر توجہ مرکوز کرے گی۔
انٹرنیٹ کی بندش ملکی معیشت کو کتنا نقصان پہنچا رہی ہے؟ ہوشربا تفصیلات
یہ ٹاسک فورس 24 سے 27 نومبر 2024 تک اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کے حوالے سے غلط معلومات کو بھی ہدف بنائے گی۔
یہ ٹاسک فورس پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین کی قیادت میں کام کرے گی اور وزارت اطلاعات، وزارت داخلہ اور وزارت آئی ٹی کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ اس کی ذمہ داریوں میں مقامی اور غیر ملکی ذرائع کی نگرانی شامل ہے جو عوام اور بین الاقوامی سامعین کو گمراہ کرنے کے لیے جعلی تصاویر اور مواد پھیلانے میں ملوث ہیں۔
اس کمیٹی کو 10 دن کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے اور ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حکومت نے اس ٹاسک فورس کو آن لائن غلط معلومات اور سائبر خطرات کے پھیلاؤ سے متعلق کسی بھی پالیسی میں خلا کو دور کرنے کے لیے اقدامات تجویز کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
یہ اقدام سوشل میڈیا کے ذریعے ریاست مخالف سرگرمیوں کے استعمال کے بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان سامنے آیا ہے جبکہ حکام نے قومی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے ایک متفقہ محاذ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ٹاسک فورس کا قیام حکومت کی جانب سے سائبر پروپیگنڈے اور غلط معلومات کے چیلنجز کا سامنا کرنے کی کوششوں میں ایک اہم قدم ہے۔