تہران اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران ایران نے اسرائیل پر ایک اور بڑا حملہ کر دیا ہے،میزائلوں اور ڈرونز کی اس تازہ بارش کے بعد حیفا، تل ابیب سمیت کئی اسرائیلی شہروں میں فضائی حملے کے سائرن بجائے گئے اور شہریوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر جانے کی ہدایت جاری کر دی گئی۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق حالیہ ہفتوں میں یہ اسرائیلی سرزمین پر نواں حملہ ہے۔ ایران ان حملوں کو صیہونی جرائم کا بدلہ قرار دیتا ہے۔
کیا آپ کو نہیں لگتا کہ فلسطینیوں کی دعا قبول ہو گئی ہے؟ pic.twitter.com/1iwkcgvl2w
— Iran Military (@hehe_samir) June 16, 2025
ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور نے تصدیق کی ہے کہ یہ حملے ابھی ختم نہیں ہوئے۔ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا:یہ حملے صبح تک جاری رہیں گے۔
ایرانی فوج کا کہنا ہے کہ یہ حملے معصوم شہریوں کی ہلاکتوں کا بدلہ ہیں، جن میں میزائل اور ڈرونز شامل ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے شہریوں کو فوری پناہ گاہوں میں جانے کی تلقین کی ہے۔ متعدد علاقوں میں ہنگامی سائرن بجائے گئے جبکہ اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام کو متحرک کر دیا گیا ہے جبکہ ملک سے ہزاروں یہودیوں کے انخلا کی بھی اطلاعات ہیں۔
لاکھوں یہودی ملک چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں
فلائیٹس فل ہوگئے ہیں۔ جگہ کم پڑ گئی
یہودی دم دبا کر بھاگ رہے ہیں pic.twitter.com/ZaficJuwlc— Sheikh saira sahiba (@ChotiSheikhni) June 16, 2025
اسرائیل کے حیفا میں واقع بازان گروپ کی ریفائنری نے اعلان کیا ہے کہ ایرانی حملے میں پاور اسٹیشن کو شدید نقصان پہنچنے کے بعد تمام ریفائنری سہولیات بند کر دی گئی ہیں۔ کمپنی نے بتایا کہ اس حملے میں تین ملازمین ہلاک ہو گئے۔
ایران کے خبر رساں ادارے مہر کے مطابق تہران میں جاری امدادی سرگرمیوں کے دوران اسرائیلی حملے میں ایرانی ریڈ کریسنٹ کے تین کارکن شہید ہو گئے۔
#BREAKING
Tel Aviv: The Hell pic.twitter.com/njPB1vl77W— Tehran Times (@TehranTimes79) June 16, 2025
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک پُرعزم بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ خدا کی مدد سے فتح قریب ہے۔ ہم صیہونی حکومت کو شکست دیں گے۔ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے بھی واضح اعلان کیا کہ اسرائیل کو اپنی بیوقوفانہ جارحیت کی قیمت چکانی پڑے گی۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہر شہید ہونے والے کمانڈر کے ہاتھ سے جو پرچم گرتا ہے، وہ کسی نئے مجاہد کے ہاتھ میں اٹھتا ہے اور میدان میں آتا ہے۔
صدر پزشکیان نے تصدیق کی کہ ترک صدر سے ان کی ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ ایران نے یہ جنگ شروع نہیں کی بلکہ صیہونی جرائم کا جواب دیا جا رہا ہے۔