عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جہاں پیر کے روز فی اونس قیمت 3106اعشاریہ 50 ڈالر کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
یہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ سونے کی قیمت 3100 ڈالر کی حد عبور کر گئی ہے جس کی وجہ عالمی تجارتی تنازعات اور جغرافیائی سیاسی بے یقینی کے باعث سرمایہ کاروں کا اس محفوظ سرمایہ کاری کی طرف رجحان ہے۔
رواں سال اب تک سونے کی قیمت میں 18 فیصد سے زائد اضافہ ہو چکا ہے جو اس کی بطور معاشی عدم استحکام اور مہنگائی کے خلاف ایک مؤثر تحفظ کی حیثیت کو مزید مضبوط کرتا ہے۔
مارکیٹ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اضافے کی بنیادی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دیگر ممالک پر مجوزہ نئے ٹیرف ہیں، جن کا باضابطہ اعلان 2 اپریل کو متوقع ہے۔
عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال نے معاشی بحران کے خدشات کو بڑھا دیا ہے جس کے باعث سرمایہ کاروں کی بڑی تعداد سونے کی خریداری کی طرف متوجہ ہو رہی ہے۔
عالمی مالیاتی اداروں نے اپنی پیشگوئیاں بھی تبدیل کر دی ہیں۔ گولڈ مین ساکس کے مطابق سونے کی قیمت رواں سال کے آخر تک 3300 ڈالر فی اونس تک پہنچ سکتی ہے جبکہ بینک آف امریکہ نے پیشگوئی کی ہے کہ 2026 تک سونا 3350 ڈالر فی اونس کی سطح پر پہنچ سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جب تک تجارتی پالیسیوں اور جغرافیائی سیاسی خدشات کے حوالے سے واضح صورتحال سامنے نہیں آتی، سونے کی قیمت میں اضافے کا رجحان برقرار رہ سکتا ہے۔
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر غیر یقینی حالات جاری رہے تو سونے کی قیمت مزید بڑھنے کے امکانات موجود ہیں۔