بھارت نے افغان طالبان کو اپنے یومِ جمہوریہ کی تقریبات میں شرکت کی دعوت بھیجی ہے۔
متحدہ عرب امارات میں ہندوستانی سفارت خانے نے بھارتی یوم جمہوریہ کی تقریبات میں طالبان کے ایلچی بدرالدین حقانی کو مدعو کیا ہے جو ابوظہبی میں افغانستان کی نمائندگی کرتے ہیں۔
بھارت کے اس اقدام نے بڑے پیمانے پر بحث چھیڑ دی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بھارت کی طرف سے طالبان کو قبول کرنے کی طرف اشارہ ہے، تاہم بھارتی اخبار ”دی ہندو“ کے مطابق بھارتی حکام اسے ایک معیاری سفارتی طریقہ کار قرار دیتے ہیں۔
بدرالدین حقانی پہلے حقانی نیٹ ورک سے وابستہ تھے، بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس نیٹ ورک نے افغانستان میں ہندوستانی مشنز پر حملوں کی منصوبہ بندی کی۔
حقانی نیٹ ورک کی کارروائیوں میں سب سے زیادہ قابل ذکر 2008 میں کابل میں بھارتی سفارت خانے پر ہونے والا حملہ تھا۔ جس میں ہندوستانی سفارت کاروں اور سیکورٹی اہلکاروں سمیت 58 افراد ہلاک ہوئے۔
سری لنکا میں افغانستان کی سابق حکومت کے سفیر اشرف حیدری نے اس دعوت نامے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ افغانوں کے انسانی حقوق کے تحفظ اور دفاع کے لیے ایک ابھرتی ہوئی جمہوری طاقت کے طور پر ہندوستان سے افغانوں کی بنیادی توقع کے خلاف ہے۔
ان کے مطابق یہ اقدام انہی دہشت گردوں کے خلاف ان کی بڑھتی ہوئی مزاحمت کی حمایت کرنا ہے، جنہوں نے کابل میں ہندوستانی سفارت خانے پر بم حملہ کیا اور کئی ہندوستانی شہریوں کو ہلاک اور زخمی کیا۔
عالمی سطح پر کوئی بھی ملک طالبان کی حکومت کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کرتا، تاہم روس، چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں سمیت کئی ممالک نے طالبان کے نمائندوں کو تسلیم کیا ہے۔
دسمبر 2023 میں، چین نے طالبان کے مقرر کردہ سفیر کو بھی قبول کیا تھا جو کہ دونوں اقوام کے درمیان پہلے سفیر ہیں۔
طالبان کی جانب سے بدرالدین حقانی کی بطور سفیر تعیناتی کو ان کی قائم مقام وزارت خارجہ نے ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا۔ یہ تقرری متحدہ عرب امارات اور طالبان کے درمیان مضبوط تعلقات کی توقعات کی نشاندہی کرتی ہے۔
اگرچہ ہندوستان نے سرکاری طور پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے، تاہم دی ہندو نے سرکاری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک معمول کی دعوت تھی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کو چھوڑ کر متحدہ عرب امارات میں تمام سفارتی مشنوں کو دعوت دی گئی ہے۔
بھارتی اخبار ”انڈین ایکسپریس“ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت تین نکات پر غور کر رہی ہے، تاکہ یہ پیغام نہ جائے کہ بھارت طالبان کو تسلیم کر رہا ہے۔
پہلا یہ کہ نئی قیادت کی ٹیم اسلامی جمہوریہ افغانستان کا تین رنگوں والا پرچم لہراتی رہے گی۔ یہ ٹیم طالبان کا جھنڈا نہیں لہرائے گی۔
دوسرا یہ کہ سفارت خانہ اسلامی جمہوریہ افغانستان کا نام استعمال کرتا رہے گا نہ کہ طالبان کا اسلامی امارت افغانستان۔
تیسرا یہ کہ طالبان حکومت کے سفارت کاروں کو دہلی میں افغانستان کے سفارت خانے اور حیدرآباد میں ممبئی کے قونصلیٹ جنرل کے حصے کے طور پر نہیں بھیجا جائے گا۔
انڈین ایکسپریس لکھتا ہے کہ معلوم ہوا ہے طالبان کو بھارت کے موقف سے آگاہ کر دیا گیا ہے اور افغان قونصل جنرل نے وزارت خارجہ کے حکام کو تصدیق کی ہے کہ وہ ضوابط پر عمل کریں گے۔