اسلام آباد: این سی او سی نے کورونا سے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر کورونا کی نئی اقسام پر پاکستان آمد روکنے کیلئے افغانستان اور ایران کے بارڈرز سیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
این سی او سی کی جانب سے جاری بیان کہا گیا ہے کہ کورونا کی نئی اقسام اور نئے تغیرات کو روکنے کیلئے افغانستان اور ایران کیساتھ لینڈ بارڈر مینجمنٹ کا جائزہ لیا گیا۔ جس کا مقصد زمینی راستے سے آمد ورفت اور بارڈر پر کورونا پروٹوکول کو یقینی بنانا ہے۔
این سی او سی کے مطابق یہ اقدامات پڑوسی ممالک سے کورونا کی نئی اقسام پر پاکستان آمد روکنے کیلئے کئے جارہے ہیں۔جس کے بعد پاکستان نے افغانستان اور ایران کے ساتھ زمینی سرحد پر آمدورفت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
این سی او سی کے مطابق نئی نظرثانی پالیسی 4 اور 5 مئی کی درمیانی شب تقریباً ایک بجے سے نافذ ہوگی اور یہ پالیسی 19 اور 20 مئی کی درمیانی شب تک لاگو رہے گی، نئی لینڈ مینجمنٹ پالیسی کا اطلاق زمینی راستے سے آنے والے لوگوں اور پیدل آمدورفت پر نافذ ہوگی۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کا اطلاق کارگو، باہمی تجارت اور پاک افغان ٹریڈ پر نہیں ہوگا، اور دونوں ممالک کے ساتھ بارڈر ٹرمینلز ہفتے کے ساتوں دن کھلے رہیں گے۔
این سی او سی کے مطابق زمینی راستے سے آنے والے مسافروں کے لیے راستے سیل ہوں گے، تاہم افغانستان اور ایران جانے والوں کو واپسی کی اجازت ہو گی، اور دونوں ممالک سے زمینی راستے کے ذریعے آنے والے پاکستانی مسافروں کا آر اے ٹی ٹیسٹ کیا جائے گا۔
این سی او سی کے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ایران و افغان سرحد پرقانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاوں اور ہیلتھ کیئر ورکرز کی نفری بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، عملہ ٹیسٹنگ پروٹوکول اور سخت ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنائے گا۔
مثبت کیس آنے پر پاکستانیوں کو قریبی قرنطینہ سینٹر منتقل کیا جائے گا، مثبت آنے والے افغان شہریوں کو واپس بھیج دیا جائے گا، تاہم پاکستان اور افغانستان میں موجود غیرملکی جو واپس جانا چاہتے ہیں ان کو استثنیٰ ہو گا۔
این سی او سی کے مطابق طبی بنیادوں پر آنے والے افراد کو اجازت ہو گی، باڈرز ٹرمینل پر تمام ڈرائیورز،معاون ڈرائیورز کی تھرل سیکنگ ہوگی، مثبت رپورٹ آنے والے ڈرائیورز اور معاون ڈرائیورز کو پالیسی کے تحت ڈیل کیا جائے گا۔این سی او سی کے مطابق یہ سارے اقدامات شہریوں کو کورونا سے محفوظ رکھنے کے لئے کئے جارہے ہیں۔