سوشل میڈیا پر بے سُرے سُروں کے بے تاج بادشاہ، چاہت فتح علی خان ایک بار پھر خبروں میں آ گئے ہیں اور اس بار وجہ ہے اُن کا یہ “نہایت باوقار” اعلان کہ وہ دنیا کے سب سے عظیم گلوکار ہیں۔ جی ہاں! نہ راحت، نہ عاطف، نہ لتا، نہ ارجیت اب صرف “چاہت” بچا ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چاہت فتح علی خان نے ناقدین کو کھری کھری سنا دیں، جن کے کان روز اُن کے نغموں کے “حملے” سہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ گلوکار ان سے حسد کرتے ہیں اور ان کے ساتھ اسٹیج پر نہیں آنا چاہتے۔ عوام نے اسے سن کر کہا: “ان گلوکاروں کی دانشمندی قابلِ داد ہے۔
چاہت فتح علی نے مزید کہا کہ ان کا گانا ’’بدو بدی‘‘ اپنی مثال آپ ہے اور اس پر ہونے والی تنقید محض حسد ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اصل گانا تو کسی کے ذہن میں بھی نہیں رہا، لیکن ان کا گانا دلوں میں بس گیا ہے چاہے وہ دل جل گئے ہوں یا ہنس ہنس کر بیٹھ گئے ہوں۔
جہاں دنیا اے آئی میوزک کی طرف جا رہی ہے، وہاں چاہت فتح علی ایسی آوازیں دے رہے ہیں جنہیں سن کر خود مصنوعی ذہانت بھی “خاموش” ہو جاتی ہے۔ اور سچ یہ ہے کہ اگر اُن کی آواز کو قومی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے، تو دشمن بغیر لڑے ہتھیار ڈال دے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ پوچھتے ہیں، تم گلوکار ہو؟ میں کہتا ہوں، میں وہ ہوں جسے تم سن کر بھول نہیں سکتے،چاہے دعا مانگ کر ہی کیوں نہ بھولنا پڑے۔
سوشل میڈیا پر صارفین اس بیان پر ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو رہے ہیں، کچھ نے لکھاکہ اگر موسیقی روح کی غذا ہے، تو چاہت بھائی نے ہماری روح کو بھوکا مار دیا ہے۔
کچھ صارفین نے مشورہ دیا کہ چاہت خان کو نوبیل امن انعام دیا جائے کیونکہ ان کے گانے سننے کے بعد لوگ لڑائی جھگڑے بھول کر قہقہے لگانے لگتے ہیں۔