کراچی : سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کرپشن کا راج ہے، سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح احکامات بھی غیر قانونی تعمیرات پر اثر انداز نہ ہو سکے۔
بلڈنگ کنٹرول افسران نے شہر بھر میں پورشن مافیا سے بھاری نذرانے وصول کر کے 4 سے 8 منزلہ غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات سے شہریوں کی جان و مال کوخطرے میں ڈال دیا ۔
جمشید ٹاؤن میں ڈپٹی ڈائریکٹر Iعلی اسد نے سپریم کورٹ کے احکامات ہوا میں اڑا دیے،علی اسد اور اے ڈی ندیم شیرازکی سرپرستی میں نقشے کے برعکس درجنوں بلند و بالا غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں۔
جمشید ٹاؤن میں واقع گارڈن ایسٹ میں پلاٹ نمبر GRE-460، GRE-461 اور GRE-462 پر بلند و بالا عمارتوں کی تعمیرنقشے کے برعکس غیر قانونی تعمیرات کو کمائی کا ذریعہ بنانے والے ڈپٹی ڈائریکٹر علی اسد کی سرپرستی میں تیزی سے جاری ہیں۔
واضح رہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر علی اسد نے بلڈر سے مبینہ طور پر منتھلی کے ریٹ بڑھانے کے لئے پلاٹ نمبر GRE-461 پر فرضی ڈیمالیشن بھی کی تھی اورمعاملات طے ہونے پر بلڈر کو پھر سے غیر قانونی تعمیرات کرنے کی اجازت دے دیدی تھی۔
ڈپٹی ڈائریکٹر علی اسد اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر ندیم شیراز نے بلڈرز سے بھاری رشوت وصول کر کے جمشید کوارٹرز اور بہار کالونی میں پلاٹ نمبر 675، 345، اور 27/A پر جب کہ خداداد کالونی میں پلاٹ نمبر E-488, D-320, C-264 اور C-248 پر بھی غیر قانونی تعمیرات شروع کروا رکھی ہیں۔
علی اسد کے زیر سایہ پلاٹ نمبر 44 روشن کالونی سولجر بازار میں بلڈر نے 100 گز کے پلاٹ پر 5 منزلہ فلیٹس نماپورشنز کے لیے غیر قانونی تعمیرات جاری رکھی ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں:تعمیراتی صنعت کی بحالی