غیرقانونی برانڈز کے سگریٹس قومی خزانے کو نقصان پہنچانے لگے  

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
(فوٹو؛ فائل)

پاکستان میں اسمگل شدہ اور بغیر ڈیوٹی ادا کیے جانے والے غیر قانونی سگریٹ کی فروخت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے کیونکہ مارکیٹوں میں دستیاب سگریٹ کے 54 فیصد برانڈز غیر قانونی ہیں۔

انسٹی ٹیوٹ فار پبلک اوپینین ریسرچ (آئی پی او آر) کی جانب سے جاری کردہ ایک نئی تحقیق میں پاکستان میں تمباکو کنٹرول کے ضوابط کی تعمیل نہ ہونے سے متعلق انکشاف کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان نان کمپلائنٹ برانڈز میں سے 45% سمگل شدہ برانڈز تھے جبکہ 55% مقامی طور پر تیار کردہ ڈیوٹی ناٹ پیڈ برانڈز تھے۔

پاکستان میں تمباکو نوشی کے 413 برانڈز مارکیٹ میں دستیاب ہیں 286 برانڈز بیرون ملک سے غیر قانونی طور پر اسمگل ہو رہے ہیں اور صرف 19 برانڈز حکومت کے قواعد کے مطابق رجسٹرڈ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستانی مارکیٹ میں دستیاب 54 فیصد سے زائد سگریٹ برانڈز مقامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ان قوانین میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم (TTS) اور لازمی گرافیکل ہیلتھ وارننگز (GHWs) شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق غیر قانونی برانڈز میں سے 45 فیصد بیرون ملک سے اسمگل شدہ ہیں جبکہ 55 فیصد برانڈز مقامی سطح پر بغیر ٹیکس کی ادائیگی کے تیار کیے جا رہے ہیں۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیہی علاقوں میں قانون پر عمل درآمد نہایت کمزور ہے، جہاں عدم تعمیل کی شرح 58 فیصد ہے جبکہ شہری علاقوں میں یہ شرح 49 فیصد ہے۔ اس سے دیہی علاقوں میں خصوصی توجہ اور سخت نگرانی کی ضرورت ظاہر ہوتی ہے۔

Related Posts