اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو سکیورٹی فراہمی کے متعلق کیس میں سابق وزرائے اعظم کو ملنے والی سکیورٹی کے رولز طلب کیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے وزیرِ داخلہ کے دھمکی آمیز بیان کے بعد عمران خان کی سکیورٹی فراہمی سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔
قانون سازی نواز شریف کو ریلیف دینے کیلئے ہے۔اسد قیصر
عدالت نے وزارتِ داخلہ کے نمائندگان کو بھی طلب کیا تھا۔ چیف جسٹس نے حکام کو ہدایت کی کہ عمران خان کو کتنی سکیورٹی دی گئی ہے؟ رولز سامنے رکھیں، پھر حکم جاری ہوگا۔ عمران خان سابق وزیر اعظم ہیں، سکیورٹی کا قانون کیا کہتا ہے؟
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان کو سکیورٹی فراہم کی گئی ہے؟ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کیلئے دفعہ 17 کا اطلاق کیا جاتا ہے۔ عمران خان کو بلٹ پروف گاڑی دی گئی تاہم 18ویں آئینی ترمیم کے بعد سکیورٹی صوبے کا معاملہ بن چکی ہے۔
وزارتِ داخلہ کا کہنا تھا کہ سکیورٹی دی جاتی ہے تاہم نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا۔ اسلام آباد کی حد تک وفاقی حکومت کو ہی سکیورٹی دیکھنی ہوتی ہے۔ پنجاب کی حد تک معاملہ آئی جی پنجاب کے سپرد ہے۔ عمران خان کو اسلام آباد میں فول پروف سکیورٹی دی گئی تھی۔
عدالت نے قرار دیا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو اسٹیٹس کے مطابق سکیورٹی ملنی چاہئے۔ قانون میں جو بھی لکھا ہے، وہ سکیورٹی دی جائے، لاہور چھوڑیں، اسلام آباد کا بتائیں۔ قواعد و ضوابط جو بھی ہوں، عدالت میں جمع کرائیں۔ بعد ازاں سکیورٹی رولز طلب کر لیے گئے۔