منہاج القرآن انٹرنیشنل کے صدر پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا ہے کہ اسلام نے تجارت اور تاجروں کے لیے اصول اور اخلاقیات کا تعین کیا ہے، ناجائز منافع خوری، ذخیرہ اندوزی اور دھوکہ دہی اسلامی اخلاقیات تجارت میں جرم ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اجلاس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ آٹے کی مصنوعی قلت پیدا کرکے بزرگوں اور خواتین کی تذلیل کی گئی ناجائز منافع خور اپنے اس بے دین، خلاف قانون و اخلاق عمل سے سوسائٹی کے اجتماعی امن و سکون کو برباد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آٹے کی مصنوعی قلت کرکے بزرگوں، خواتین، بچوں، مزدوروں، کم آمدنی والے شہریوں کو ناصرف لمبی لمبی لائنوں میں رسوا کیا جا رہا ہے بلکہ ان سے وہ قیمت وصول کی جا رہی ہے جو ناجائز ہے اور اس کی وجہ سے سوسائٹی میں اضطراب اور ہیجان ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
طالبان نے خواتین کی تعلیم پر پابندی کو درست قرار دیدیا
انہوں نے کہا کہ ایک غریب خاندان کی آمدن محدود اور فکس ہوتی ہے۔ جیسے ہی کسی کھانے پینے کی چیز کے اچانک نرخ بڑھتے ہیں تو عام آدمی اسے خرید نہیں پاتا اور نوبت فاقوں تک آ جاتی ہے ناجائز منافع خوروں، سمگلروں اور ذخیرہ اندزوں کو اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ ان کے اس غیرانسانی عمل سے لوگ بھوکے رہنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے فرمایا ہے کہ جو شخص مال جمع کرتا ہے اس کیلئے خرابی و تباہی ہے۔ اسی طرح حضور نبی اکرمﷺ کا فرمان ہے کہ جو کوئی بھی ذخیرہ اندوزی کرتا ہے وہ گنہگار ہے۔ اگرچہ اسلام میں قیمتوں کے تعین کی قدغن نہیں تاہم ایک تاجر جائز منافع کے حوالے سے اچھی طرح آگاہ ہوتا ہے جب منافع اور رسد و طلب کا توازن بگاڑا جاتا ہے تو اس سے غربت و افلاس اور انارکی جنم لیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیاض اور ایماندار لوگ قیامت کے روز اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے قرب میں ہوں گے، تاجروں کو کاروبار کرتے ہوئے فیاضی کی صفت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ جائز منافع میں برکت، خوشحالی، کاروباری وسعت اور اللہ کی خوشنودی ہے جب کہ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ہلاکت و تباہی ہے۔