کراچی: ڈیفنس فیز 6 میں پر اسرار طور پر مردہ پائی جانے والی معروف ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش سے حاصل کیے گئے نمونوں کی کیمیکل تجزیاتی رپورٹ موصول ہو گئی ہے، پولیس کے مطابق موت کی حتمی وجہ کا اعلان جلد میڈیکو لیگل آفیسر (ایم ایل او) کی جانب سے کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق حمیرا اصغر کی پراسرار موت کی تحقیقات جاری ہیں۔ حکام نے تصدیق کی ہے کہ اداکارہ کی لاش سے حاصل کیے گئے 9 نمونے جامع تجزیے کے لیے جامعہ کراچی کی فرانزک لیب بھیجے گئے تھے۔ ان میں خون، معدے، جگر اور دیگر اعضاء کے نمونے شامل تھے۔
پولیس حکام نے بتایا ہے کہ کیمیکل تجزیے میں زہر خورانی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق، موت کی اصل وجہ ایم ایل او کی حتمی رپورٹ میں کل سامنے لائی جائے گی۔
دوسری جانب حمیرا اصغر کے اپارٹمنٹ سے تین چابیاں برآمد ہوئی ہیں، جن میں سے تینوں مرکزی دروازے کی ہیں۔ اپارٹمنٹ کی چابیاں پولیس نے اپنی تحویل میں لے لی ہیں۔ عمارت کی انتظامیہ، سیکورٹی گارڈ اور اداکارہ کی سابق گھریلو ملازمہ سے بھی تحقیقات جاری ہیں۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ مذکورہ تینوں افراد یعنی عمارت کی انتظامیہ، سیکورٹی گارڈ اور گھریلو ملازمہ کا حمیرا اصغر سے اکتوبر 2024 تک رابطہ تھا۔ گھریلو ملازمہ نے بھی مبینہ طور پر سال 2024 کے دوران نوکری چھوڑ دی تھی۔
تفتیشی حکام کے مطابق ابتدائی شواہد سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ حمیرا اصغر شدید مالی دباؤ کا شکار تھیں۔ ان کا آخری کمرشل شوٹ ستمبر 2024 میں ہوا تھا، جبکہ وہ اکتوبر تک مختلف افراد سے پیشہ ورانہ رابطے میں تھیں۔
مزید یہ کہ تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اداکارہ کے اپارٹمنٹ کے اطراف یا اندر کوئی سی سی ٹی وی کیمرے نصب نہیں ہیں، جس سے تفتیش میں دشواری کا سامنا ہے۔
اداکارہ کی موت کے بارے میں سوشل میڈیا اور شوبز حلقوں میں چہ مگوئیاں جاری ہیں جبکہ مداح موت کی وجوہات اور تحقیقات کی تفصیلات کے منتظر ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔