امراض قلب اور شوگر جیسی مہلک بیماریوں سے کیسے بچا جائے؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
Eilat Port Remains Permanently Shut After 19-Month Suspension
انیس (19) ماہ سے معطل دجالی بندرگاہ ایلات کی مستقل بندش
zia-1-1-1
دُروز: عہدِ ولیِ زمان پر ایمان رکھنے والا پراسرار ترین مذہب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امراض قلب اور شوگر جیسی مہلک بیماریوں سے کیسے بچا جائے؟
امراض قلب اور شوگر جیسی مہلک بیماریوں سے کیسے بچا جائے؟

امراض قلب اور شوگر جیسی مہلک بیماریوں کے باعث ہر سال ہزاروں لوگ لقمہ اجل بن جاتے ہیں، مگر ان سے آسانی سے بچا جاسکتا ہے۔

اپنی روز مرہ کی زندگی میں زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کی بجائے چلتے پھرتے گزارنا عادت بنالیں۔

فن لینڈ کی ٹورکو یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق ذیابیطس ٹائپ 2 اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ جسمانی طور پر کم متحرک اور ناقص غذا کا استعمال کرنے والے لوگوں میں زیادہ پایا جاتا ہے۔

اس تحقیق میں دن بھر میں کم وقت بیٹھ کر گزارنے کے جسم پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

اس مقصد کے لیے ایسے افراد کو تحقیق میں شامل کیا گیا جو زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے عادی تھے اور ان میں ذیابیطس ٹائپ 2 اور دل کے امراض کا خطرہ زیادہ تھا۔

ان افراد کو 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا جن میں سے ایک گروپ کو دن بھر میں بیٹھنے کے وقت کو ایک گھنٹہ کم کرنے کا کہا گیا جبکہ دوسرے گروپ کو ماضی کی طرح معمولات جاری رکھنے کا کہا گیا۔

3 ماہ تک ان افراد سرگرمیوں پر نظر رکھی گئی جس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ جن افراد کو دن میں بیٹھنے کا وقت ایک گھنٹہ کم کرنے کا کہا گیا ان کی ہلکی سے معتدل جسمانی سرگرمیاں بڑھ گئیں۔

اس عرصے کے دوران ان افرا دکی بلڈ شوگر کی سطح، انسولین کی حساسیت اور جگر کی صحت میں بہتری دیکھنے میں آئی۔

محققین کے مطابق اگر ورزش کرنا ممکن نہیں تو بیٹھنے کا وقت کم کرکے اور ہلکی جسمانی سرگرمیاں بڑھا کر بھی صحت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے اور اس طرح بتدریج ورزش کرنے کو عادت بنانا بھی آسان ہوسکتا ہے۔

محققین کا ماننا ہے کہ یہ طریقہ کار ان افراد کے لیے بہتر ہے جو اپنے طرز زندگی میں ہلکی جسمانی سرگرمیوں کا دورانیہ بڑھا سکتے ہیں، مگر اس سے مکمل طور پر شوگر اور امراض قلب سے خود کو بچانا ممکن نہیں۔

مزید پڑھیں:دُنیا بھر میں کورونا سے 51کروڑ 66لاکھ افراد متاثر، 62لاکھ 75ہزار ہلاک

بیٹھنے کا وقت کم کرنے سے ان امراض کا شکار ہونیکا عمل سست روی کا شکار ہوسکتا ہے مگر زیادہ فائدہ اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب جسمانی سرگرمیوں کی شدت یا دورانیے کو واضح طور پر بڑھادیا جائے۔

Related Posts