کلاؤڈ برسٹ کیسے ہوتا ہے اور یہ کتنا خطرناک ہے؟

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
کلاؤڈ برسٹ کا منظر
فوٹو انڈیا ٹوڈے

پاکستان میں رواں سال مون سون کے سیزن میں کلاؤڈ برسٹ یا بادل پھٹنے کے کئی واقعات رونما ہوئے جس میں جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

پنجاب کے علاقے چکوال میں کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں سب سے زیادہ 423 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی، اس کے علاوہ جڑواں شہروں میں بھی کلاؤڈ برسٹ کے باعث ندی، نالے اور شہری علاقے زیر آب آگئے۔

سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں بھی کلاؤڈ برسٹ کے باعث تقریباً 70 فیصد شہر کی گلیاں کئی کئی فٹ پانی سے بھر گئیں۔ اس کے علاوہ گلگت کے علاقے چلاس میں شاہراہ بابو سر پر کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں آنے والے سیلابی ریلے کے نتیجے میں سیاحوں کی 5 گاڑیاں بہہ گئیں جس میں 19 کے قریب سیاح جاں بحق ہوئے۔

کلاؤڈ برسٹ (بادل پھٹنا) کیا ہے؟

بادل کا پھٹنا ایک قدرتی عمل ہے جس کے نتیجے میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش ہوتی ہے اور غیرمعمولی برسات کی وجہ سے اکثر سیلابی صورت حال پیدا ہوجاتی ہے، جس سے جانی و مالی نقصان ہوتا ہے۔

بادل پھٹنے کی وجہ کیا ہے؟

سائنسی ماہرین کے مطابق زمین اور بادلوں کے درمیان ایک گرم ہوا کی لہر ہے جو بادلوں سے اوپر جاتی ہے تو پانی رک جاتا ہے اور یہ عمل کچھ دیر کیلیے ہوتا ہے جس کے بعد دباؤ کے نتیجے میں کلاؤڈ برسٹ ہوتا ہے۔ ہوا کا دباؤ کم ہوتے ہی بادل سے پانی  بڑی مقدار میں دھار کی صورت میں زمین پر گرتا ہے۔

شہری علاقوں سے زیادہ یہ واقعات پہاڑی علاقوں میں پیش آتے ہیں اور موسمیاتی ماہرین کے نزدیک ایک گھنٹے میں 200 ملی میٹر بارش کو کلاوڈ برسٹ مانا جاتا ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زمین اور بادلوں کے درمیان موجود لہر ابر آلود موسم میں اپنی جگہ تبدیل کررہی ہے، ورنہ پہلے ایسے واقعات شاذ ہوتے تھے۔

Related Posts