رمضان المبارک کا استقبال ہمیں کس طرح کرنا چاہیے اور اس بابرکت مہینے کی برکتوں سے زیادہ سے زیادہ فیض یاب ہونے کے لیے ہمیں کیا اقدامات کرنے چاہئیں، اس حوالے سے ہر کوئی رہنمائی کا طالب ہوتا ہے۔
اس سوال کے جواب میں دینی اسکالر کا کہنا ہے کہ یہ وہ مہینہ ہے جس میں ہم نے قرآن نازل فرمایا تاکہ لوگ ہدایت پائیں، صرف ہدایت ہی نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ نے روزے فرض کرنے کی حکمت بھی بیان فرمائی ہے۔
جیسا کہ قرآن میں فرمایا گیا کہ اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے تم سے پہلی امتوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔
یہی پرہیزگاری رمضان کا اصل پیغام ہے۔ اس مہینے کا استقبال ہمیں اسی شعور کے ساتھ کرنا چاہیے کہ یہ محض بھوکا پیاسا رہنے کا نام نہیں، بلکہ اپنے اعمال، گفتار اور کردار کو بہتر بنانے کا ایک سنہری موقع ہے۔
اسکالرز نے حدیثِ مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کی برکتوں کو یوں بیان فرمایا کہ جب رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، کہ جنتی اس میں داخل ہونا شروع ہوجائیں۔ اسی کے ساتھ اللہ تعالیٰ جہنم کے دروازے بند کر دیتا ہے اور شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے۔
یہ مہینہ اللہ کی خاص رحمتوں، مغفرت اور برکتوں کا مہینہ ہے، جس میں ہر لمحہ نیکیوں کے دروازے کھلے ہوتے ہیں۔ اب یہ ہمارے اوپر ہے کہ ہم اپنے رب کی رحمتوں کو حاصل کرنے کے لیے کس قدر کوشش کرتے ہیں اور اپنی زندگی میں کتنی مثبت تبدیلیاں لاتے ہیں۔