منشیات نوجوانوں کے دماغ پر کیسے اپنا پنجہ گاڑ رہی ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

خطرناک نتائج سامنے آنے کے باوجود پاکستان میں نوجوانوں کی بڑی تعداد مختلف نشوں کی لت میں گرفتار ہوتی جا رہی ہے، سوال یہ ہے کہ وہ کیا وجوہات ہیں، جن کی بنا پر منشیات کا استعمال کم ہونے کے بجائے بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے اور منشیات کی نت نئی اقسام متعارف ہوتی جا رہی ہیں۔

ماہرین کے نزدیک نشے کی عادت کا تعلق اس ماحول سے ہے جس میں کوئی انسان پرورش پاتا ہے۔ منشیات کا اولین استعمال دوستوں کی محفل سے شروع ہوتا ہے اور جلد ہی دماغ ان کے اثرات کا عادی ہوجاتا ہے اور جسم کے لیے اسے ضروری قرار دے دیتا ہے۔

[visual-link-preview encoded=”eyJ0eXBlIjoiaW50ZXJuYWwiLCJwb3N0IjoxNTk4NzAsInBvc3RfbGFiZWwiOiJQb3N0IDE1OTg3MCAtINi52YTbjCDZhtmI2LEg2q/Zhtiv24wg2LPZiNqGINqp25Ig2YXYp9mE2qkg24HbjNq62Iwg2K/Zgdiq2LEg2KjZhNinINqp2LEg2YbYtNuBINqp2LHZhtuSINqp2Ygg2qnbgdin25Qg2q/ZhNmI2qnYp9ix24Eg2YXYp9uB2Kcg2qnYp9i42YXbjCIsInVybCI6IiIsImltYWdlX2lkIjoxNTk4NzQsImltYWdlX3VybCI6Imh0dHBzOi8vbW1uZXdzLnR2L3VyZHUvd3AtY29udGVudC91cGxvYWRzLzIwMjMvMDQvVW50aXRsZWQtMS00NS0xLTMwMHgyNTAuanBnIiwidGl0bGUiOiLYudmE24wg2YbZiNixINqv2YbYr9uMINiz2YjahiDaqduSINmF2KfZhNqpINuB24zautiMINiv2YHYqtixINio2YTYpyDaqdixINmG2LTbgSDaqdix2YbbkiDaqdmIINqp24HYp9uUINqv2YTZiNqp2KfYsduBINmF2KfbgdinINqp2KfYuNmF24wiLCJzdW1tYXJ5Ijoi2YbZiNix24wg2KjbjNmG2ogg2qnbkiDZhdi52LHZiNmBINqv2YTZiNqp2KfYsSDYudmE24wg2YbZiNixINm+2LEg2q/ZhNmI2qnYp9ix24Eg2YXYp9uB2Kcg2LnZhNuMINqp2KfYuNmF24wg2qnbjCDYrNin2YbYqCDYs9uSINis2YbYs9uMINi32YjYsSDZvtixINuB2LHYp9iz2KfauiDaqduM25Ig2KzYp9mG25Ig2qnYpyDYp9mE2LLYp9mFINi52KfYptivINqp24zYpyDar9uM2Kcg24HbktuUINmF2KfbgdinINi52YTbjCDaqdin2LjZhduMINmG25Ig2KfZhtiz2bnYp9qv2LHYp9mFINm+2LEg2YXYqti52K/YryDZiNuM2ojbjNmI2LIg2LTbjNim2LEg2qnbjNq6INis2LMg2YXbjNq6INin2YbbgdmI2rog2YbbkiDYudmE24wg2YbZiNixINm+2LEg2KfZhNiy2KfZhSDZhNqv2KfYqtuSINuB2YjYptuSINqp24HYpyDaqduBINi52YTbjCDZhtmI2LEg2YbbkiDZhdis2r7bkiDYrNmG2LPbjCDYt9mI2LEg2b7YsSDbgdix2KfYs9in2rog2qnbjNin2Iwg2YTYp9uB2YjYsSDZhduM2rog2KfZvtmG25Ig2K/Zgdiq2LEg2KjZhNinINqp2LEg2YbYtNuBINqp2LHZhtuSINqp2Ygg2qnbgdinINin2YjYsSDaqdmI2qkg2KfYs9m52YjaiNuM2Ygg2YXbjNq6INmF24zYsdinINiv24zYpyDYrNin2YbbkiDZiNin2YTYpyDYp9mT2ojbjNi02YYg2KjavtuMINiu2LHYp9ioINqp2LHYr9uM2KfblCAmbmJzcDsgVmlldyB0aGlzIHBvc3Qgb24gSW5zdGFncmFtICZuYnNwOyBBIHBvc3Qgc2hhcmVkIGJ5IEdhbGF4eSBMb2xseXdvb2QgKEBnYWxheHlsb2xseXdvb2QpINqv2YTZiNqp2KfYsduBINmG25Ig2qnbgdinINqp24Eg2obYp9uB25Ig2YXbjNq6Li4uIiwidGVtcGxhdGUiOiJ1c2VfZGVmYXVsdF9mcm9tX3NldHRpbmdzIn0=”]

جب نشہ میسر نہ آئے تو دماغ توازن بر قرار نہیں رکھ پاتا، تاوقتیکہ اسے نشہ میسر نہ ہو جائے۔ محققین کے نزدیک منشیات سے انسانی جسم میں ایک دائمی خرابی پیدا ہو جاتی ہے، جو نشہ چھوڑنے کی کوشش میں رکاوٹ کھڑی کرتے ہوئے اس کی طلب کو برقرار رکھتی ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نوجوان بطور فیشن شراب، چرس اور کوکین وغیرہ کا استعمال کر رہے ہیں۔ بڑے شہروں میں آئس، کرسٹل اور نت نئے نشوں کا استعمال لڑکے لڑکیوں دونوں میں بڑھ رہا ہے۔

پاکستان میں ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت منشیات استعمال کرنے والے افراد کی تعداد 70 لاکھ کے قریب ہے، جن میں اکثریت نو جوانوں کی ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہیروئن کا سالانہ استعمال امریکہ کی نسبت تین گنا سے بھی زیادہ ہے۔ منشیات کے باعث ہونے والی سالانہ اموات کی تعداد بھی 700 سے تجاوز کر چکی ہے۔

شیشہ پینا اب مخلوط محفلوں میں فیشن بن چکا ہے۔ لڑکیوں میں بھی شیشے کا رجحان بہت بڑھ چکا ہے۔ گو کہ حکومت نے اس پہ پابندی لگا رکھی ہے، مگر یہ سب ایک عام سی پان، سگریٹ کی دکان سے بھی اب بآسانی دست یاب ہو جاتا ہے۔ جس کی دسترس جہاں تک ہے، وہ اس حساب سے منشیات کا استعمال کرتا ہے۔

تعلیمی اداروں میں جہاں اس ملک کے مستقبل کے معمار تیار ہوتے ہیں، وہاں منشیات نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ پوری دنیا میں اس بات پہ زور دیا جاتا ہے کہ نو جوان نسل کو منشیات سے دور رکھا جائے کیوں کہ اس سے ان کی قدرتی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

نئی نسل معاشرتی ردعمل اور درست رہنمائی نہ ملنے کی وجہ سے نشے کو اپنا رہی ہے۔ جب تک منشیات کے بڑھنے کے اسباب و محرکات کو ختم نہیں کیا جاتا، تب تک اس کے خاتمے کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا۔

نوجوانوں میں منشیات کو کم کرنے کے لیے سول سوسائٹی، والدین، اساتذہ اور حکومت کو مل کر اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا تا کہ مل جل کر آنے والے کل کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے۔

بشکریہ: آمنہ سویرا، اردو نیوز

Related Posts